- کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاست کے مختلف اضلاع میں خواتین پر ہورہے تشدد کے واقعات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے آئی پی ایس آفیسر دیامنتی سین کو جنوبی 24 پرگنہ کے نام خانہ تھانہ علاقے میں ایک خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری کا ایک اور کیس کی ذمہ داری سونپی ہے، کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس پرکاش سریوستوا نے ایڈوکیٹ جنرل کی دلیل پر کہا کہ عصمت دری کی نوعیت کیا ہے اور کس بنیاد پر اسے جرم سمجھا جائے، عدالت میں ایسا کوئی ہے جو وضاحت کر سکتا ہے؟ Calcutta High Court۔ انہوں نے کہا کہ جرم ہوا ہے، شکایت درج کرائی گئی ہے، شکایت درج ہوئی ہے تو کارروائی بھی کی جائے گی، پولیس کو خاتون کی طبی جانچ کرانے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے تھی۔
مزید پڑھیں:2019 Birbhum Blasts: کلکتہ ہائی کورٹ نے بیربھوم دھماکے کی جانچ این آئی اے کے حوالے کرنے کا دیا حکم
جسٹس نے کہا کہ آئی پی ایس دیامنتی سین کو ایک اور کیس سونپا جا رہا ہے. آئی پی ایس آفیسر کو سب سے پہلے خاتون اور اس کے خاندان والوں کو ملنے والی دھمکی کی تحقیقات کی ہدایت دی۔ واضح رہے کہ جنوبی 24 پرگنہ کے ساحلی علاقہ نامخانہ تھانہ علاقے میں ایک خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا مبینہ واقعہ پیش آیا تھا۔ خاتون نے تھانے میں شکایت درج کرائی تھی لیکن تفتیش میں تاخیر ہونے ہر کلکتہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔