کولکاتا:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع ہائی کورٹ نے بدھ کو کہا کہ مہلوک فیضان احمد کی دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر آگے بڑھائی جائے گی۔ قبل ازیں جسٹس راج شیکھر منتھا کی سنگل بنچ نے جےرامن کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔
ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے کلکتہ پولیس کے ہومیسائیڈ ڈویژن کے ریٹائرڈ افسر سوشانت دان کی رپورٹ کو خارج کر دیاتھا۔ ڈویژن بنچ نے سی آئی ڈی ہومیسائیڈ ڈویژن کے افسر کوشک باساک کو تفتیشی افسر مقرر کرنے کے سنگل بنچ کے حکم کو خارج کردیا۔ ہائی کورٹ نے آئی پی ایس افسر جے رامن کو ہدایت دی کہ وہ ایک قابل افسر کو تفتیشی افسر مقرر کریں۔ چیف جسٹس نے تبصرے میں کہا تھا والدین کتنے دنوں تک انصاف کےلئے انتظار کریں گے۔
گزشتہ سال 14 اکتوبر کو آسام کے رہنے والے بی ٹیک مکینیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کے طالب علم فیضان کی لٹکی ہوئی لاش کھڑگپور آئی آئی ٹی کے ہاسٹل کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی۔ اہل خانہ نے الزام لگایا کہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ لواحقین نے اس کو لے کر ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ فیضان نے خودکشی کی یا اسے قتل کیا گیا اس کی تحقیقات کے لیے ہائی کورٹ کے حکم پر ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی کی رپورٹ میں اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق طالب علم کو سر کے پچھلے حصے پر بھاری چیز سے مارا گیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سر پر زخم کے نشانات بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:UCG On Jadavpur University جادو پور یونیورسٹی کے طالب علم کی موت پر یو جی سی نے یونیورسٹی سے رپورٹ طلب کی
ماہرین کی کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زخم شامل نہیں تھے۔ جس کے بعد عدالت نے نئی کمیٹی بنانے اور رپورٹ جمع کرانے کی تاریخ مقرر کردی۔
یواین آئی