ایس ایس سی میں بدعنوانی کو لیکر ریاست میں سیا سی نشیب و فراز کا دور جاری ہے، اساتذہ کی تقرری معاملے میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔اب مدرسہ سروس کمیشن کے تحت اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کا کلکتہ ہائی کورٹ پہنچا ہے۔
Calcutta HC orders probe into anomaly charges in madrasa teacher recruitment
امیدوار عبدالحمید نے الزام لگایا ہے کہ او ایم آر شیٹ میں ہیرا پھیری کی گئی ہے۔آر ٹی آئی کے ذریعے او ایم آر شیٹ کی کاپی حاصل کرنے پر پتہ چلا کہ انہوں نے جو جواب نہیں لکھا تھا اس پر غلط جواب پر نشان دہی کی گئی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ میں معاملہ دائر کیا گیا ہے عدالت نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے میں او آیم آر شیٹ کی فارنسک جانچ کا حکم دیا ہے۔ عبدالحمید نے مدرسہ سروس کمیشن کے خلاف الزام لگایا ہے کہ آر ٹی آئی کے ذریعے جو کاپی ان کو حاصل ہوئی اس میں ایک سوال کا جواب جو انہوں نے نہیں دیا تھا لیکن او آیم آر شیٹ میں اس سوال کے جواب دیا گیا ہے اور غلط جواب نشان زد کیا گیا ہے۔
سوالنامہ کے جواب کی کاپی یعنی او ایم آر شیٹ میں ہیرا پھیری کی گئی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ میں جسٹس ابھیجیت گانگولی کے اجلاس میں اس معاملے کی سماعت ہوئی ہے، سماعت کے بعد جسٹس ابھیجیت گانگولی نے سنٹرل فارنسک جانچ ایجنسی اور اسٹیٹ جانچ ایجنسی کو اس معاملے کی جانچ کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی معمول بن چکا ہے۔ جسٹس ابھیجیت گانگولی نے کہا کہ امیدوار نے جس قلم سے امتحان میں جواب دیا ہے جواب کی کاپی میں اس قلم کے علاوہ کسی دوسرے قلم کا استعمال کیا گیا ہے کہ نہیں اس کی بھی فارنسک جانچ کی جائے گی۔
آئندہ 31 اگست تک جواب کی کاپی سنٹرل فارنسک لیبارٹری میں بھیجنا پڑے گا۔آئندہ 28 ستمبر تک سنٹرل فارنسک لیبارٹری کو جانچ کی ابتدائی رپورٹ جمع کرنی ہوگی۔