مغربی بنگال کے ہوڑہ ضلع میں مسلم اکثریتی علاقہ آمتا میں عالیہ یونیورسٹی طلبا یونین کے رہنما متعدد تحریکوں کے متحرک قائد انیس خان کے بھائی سلمان خان پر نامعلوم شرپسندوں نے حملہ کردیا۔ اس حملے میں وہ شدید طور پر زخمی ہو گئے۔ Brother OF ANIS KHAN Attacked AT Amta In HOWRAH
پولیس پورے معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔ اس معاملے میں اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ سلمان خان کے والد سلیم خان کا کہنا ہے کہ انیس کے قتل کے بعد سے ہی ان اور ان کے بڑے بیٹے پر مسلسل حملے اور جان سے مارنے کی دھمکی مل رہی ہے۔ انیس کے قاتل کے لوگوں نے ہی سلمان پر حملہ کروایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے بیٹے پر جان لیوا حملے کے باوجود انیس خان قتل معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے پر بضد ہے۔ سی بی آئی سے جانچ کرانا ہماری جمہوریہ حق ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ پربھروسہ ہے۔قانون سے انصاف ملے۔
ان کاکہنا ہے کہ انیس کے قاتل اور بڑے بیٹے سلمان پرحملہ کرنے والے تمام سلاخوں کے پیچھے جائیں گے۔ کیوں کہ بھارتی قانون پر پورا بھروسہ ہے۔ وہ نا حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی سے اور نا ہی ان کی پارٹی کے کسی بھی رہنما سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔
18 فروری سنہ 2022 کو دارالحکومت کولکاتا سے چند کلومیٹر کی دوری پر واقع ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم، طلبا یونین کے رہنما انیس الرحمن خان کو مبینہ طور پر تین منزلہ عمارت کی چھت سے نیچے پھینک دیا گیا۔ انیس الرحمن خان متعدد تحریکوں کے متحرک رہنما تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Mangalkot Blast Case ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی انوبرتامنڈل باعزت بری
ان کے والد سالم خان کا الزام ہے کہ آمتا تھانے کے پولیس اہلکار اور تین سویک پولیس ان کے بیٹے انیس کو چھت سے نیچے پھینک کر فرار ہو گئے تھے۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے انیس کے معاملے کی تحقیقات کے لئے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی۔ ایس آئی ٹی نے انیس الرحمن خان کی غیر فطری موت کو خودکشی قرار دے دیا۔ حالانکہ مقتول انیس کے والد اب بیٹے کے معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے پر قائم ہیں۔