بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیا نے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ اور ہائی کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کے بعد لوگوں کی شکایات کو ریاستی پولیس نے نہیں سنی۔انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کی جیت کے بعد ریاستی حکومت نے مبینہ طور پر مجرموں کو تحفظ فراہم کیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ تشدد کے واقعات میں ملوث زیادہ تر کا تعلق ترنمول کانگریس سے ہے۔
بھاٹیا نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ایک مضبوط پیغام دیا ہے۔ یہ ایک سنگ میل ہونا چاہیے کیونکہ عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ ہندوستان میں انارکی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
بنرجی کو ''ناکام وزیراعلی'' قرار دیتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ ان کی حکومت نے لوگوں کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا۔جب کہ انہیں قانون کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:کلکتہ ہائی کورٹ نے انتخابات کے بعد تشدد معاملے میں سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا
انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے دکھایا ہے کہ اگر کوئی وزیر اعلیٰ انتشار پسند عناصر کی حمایت کرتا ہے تو وہ لوگوں کو محفوظ بنانے کے لیے قدم بڑھا دے گا۔انہوں نے کہا کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بی جے پی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی مسلسل اس مسئلے کو اٹھاتی رہی ہے اور قومی صدر جے پی نڈا نے تشدد کے متاثرین سے ملاقات کی تھی تاکہ ان کے انصاف کے لیے پارٹی کے عزم کو واضح کیا جا سکے۔
بنگال کی بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کا فیصلہ بروقت ہے۔اس سے مظلوموں کو انصاف کی امید ملی ہے۔
دلیپ نے کہاکہ ”جو ہم چاہتے تھے وہ ہو گیا۔“ مغربی بنگال کی اصل صورت حال یہی ہے۔ مغربی بنگال میں جو کچھ ہوا ہے اس پر اہل وطن شرمندہ ہیں۔ لیکن وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی 'تشدد' کے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ملک کے شہریوں کو عدالت پر اعتماد ہے۔ مظلوم کو انصاف ملے گا۔
یو این آئی