ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں شھبندو ادھیکاری کے رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفی دینے کے سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔
حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے کسی بھی رہنماوں کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔
سی پی آئی ایم اور کانگریس پارٹی نے بھی اس معاملے میں خاموشی رہنے میں بھی بہتری سمجھی ہے۔
تاہم بی جے پی کے ریاستی رہنماوں کی جانب سے شھبندو ادھیکاری کے استعفی دینے کے معاملے پر یکے بعد دیگرے ردعمل سامنے آئے ہیں۔
بی جے پی کے قومی نائب صدر مکل رائے کا کہنا ہے کہ یہ سب ہونا ہی تھا۔
ترنمول کانگریس کے تمام سنئیر رہنما ایک ایک کرکے پارٹی چھوڑ کر الگ ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شھبندو ادھیکاری کے ترنمول کانگریس سے علیحدگی اختیار کرنے پر سب سے زیادہ بی جے پی کو فائدہ ہونے والا ہے۔
شھبندو ادھیکاری کے رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفی دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:امت شاہ کا دورہ بنگال ہفتےکو، کسان کے گھرکھائیں گے کھانا
یہ ہمارے لئے اسمبلی انتخابات میں سنگ میل ثابت ہونے والا ہے۔
بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں پھوپھی ممتابنرجی اور بھتیجا ابھیشک بنرجی کے علاوہ کوئی نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کے گھر اندرونی انتشار کے شکار ہے اس کی ذمہ دار بی جے پی نہیں ممتابنرجی خود ہیں۔
ہم جب بنگال میں آئے تھے تو اس وقت ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا ہمارے ساتھ آج پورا بنگال کھڑا ہے۔
دلیپ گھوش نے کہا کہ ممتابنرجی دوسروں کے گھروں کو توڑ کر اپنا گھر آباد کی ہیں، آج جب ان کے گھر کی باری آئی تو دوسروں پر الزام لگا رہیں ہیں۔