خوف کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ گھروں کو چھوڑ کر کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ترنمول کانگریس اور بی جے پی حامیوں کے درمیان جھڑپ کا نشانہ مقامی مسلمان ہو رہے ہیں، شمال مشرقی ریلوے کے مطابق سیالدہ ڈویژن احتجاج کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوجانے اور ارجن سنگھ کے استعفیٰ کی وجہ سے بھاٹ پاڑہ اسمبلی حلقے میں ضمنی انتخاب ہوئے تھے۔
علاقے میں دفعہ 44نافذ ہونے کے باوجود مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کانکی ناڑہ ریلوے اسٹیشن کے باہر بھی کروڈ بم برآمد ہوئے ہیں۔
پولس آفیسر نے کہا کہ اب تک اس معاملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔
بھاٹ پاڑہ اسمبلی حلقے سے کانگریس کے امیدوار خواجہ احمد حسین نے بھارتی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ 'ترنمول کانگریس اور بی جے پی حامیوں کے درمیان جھڑپ میں مسلم گھروں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایاجا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ارجن سنگھ جن کے بیٹے پون سنگھ بی جے پی کے امیدوار ہیں اور ترنمول کانگریس امیدوار مدن مترا کے حامیوں کے درمیا ن جھڑپ ہورہی ہے مگر پولس و مقامی انتظامیہ لوگوں کی جان و مال کو بچانے میں ناکام ہیں، جن گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے بیشتر افراد جوٹ مل میں کام کرنے والے ہیں۔ یہ علاقہ ہندو مسلم اتحاد کا گہوارہ رہا ہے۔ مختلف ریاستوں سے آکر آباد ہونے والے اس علاقے میں زیادہ تر لوگ جوٹ ملوں میں کام کرتے ہیں۔مگر بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں فرقہ واریت کیلئے ذمہ دار ہے'۔
شمال مشرقی ریلوے کے ترجمان نے کہا کہ 8.43بجے صبح سے 12بجے تک سینکڑوں افراد نے کانکی ناڑہ ریلوے اسٹیشن پر دھرنا دیا جس کی وجہ سے کئی لوکل ٹرینوں کو رد کرنا پڑا۔
بھاٹ پاڑہ اسمبلی حلقہ ارجن سنگھ کا مضبوط گڑھ رہا ہے، وہ یہاں سے ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر 4مرتبہ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، اس مرتبہ لوک سبھا کا ٹکٹ نہیں ملنے کی وجہ سے بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے اور بی جے پی کے ٹکٹ پر بارکپور لوک سبھا حلقے سے انتخاب لڑا تھا۔
ترنمول کانگریس کے امیدوار اور سینیئر لیڈر مدن مترا نے کہا کہ 'ارجن سنگھ کے حامی جان بوجھ کر ایک خاص فرقے کو نشانہ بنارہے ہیں اور ان کامقصد فرقہ وارانہ فسادات کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حامیوں کے سینکڑوں دکانوں میں آگ لگادی گئی ہے اور گھروں کو لوٹ لیا گیا ہے'۔
الیکشن کمیشن نے پورے علاقے میں دفعہ 144نافذ کردیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر (زون آئی) بارکپور پولس کمشنریٹ کے کھنہ نے کہا کہ 70افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔27مئی تک اس علاقے میں 200مرکزی فورسیز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس واقعہ کے بعد مسلم تنظیموں نے حکومت مغربی بنگال سے شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے جن لوگوں کے گھروں اور دوکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے انہیں معاوضہ دیا جائے۔
قاری احمر فاؤنڈیشن کے ڈائیرکٹر زید انوار محمد نے مغربی بنگال کے ڈی جی پی، اے ڈی جی پی لا اینڈ آرڈر، چیف الیکٹرولر آفیسر عارض آفتاب اور وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کو خط لکھ کر ان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ کانکی ناڑہ سے تشویش ناک خبریں موصول ہو رہی ہیں، بڑی تعداد میں مسلمان اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ جگہ پر پناہ لینے پر مجبور ہیں، گھروں اور دوکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس لیے حکومت سخت کارروائی کرتے ہوئے شرپسند عناصر پر قابو پائے۔