کولکاتا:مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے ضلع کوچ بہار کے دن ہاٹا میں مرکزی وزیر مملکت نسیت پرمانک پر ہوئے حملے کی کڑی مذمت کی ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
گورنر سی وی آنند بوس نے مرکزی وزیر پر حملے سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے آرٹیکل 355 کو لے کر اظہار خیال کیا ہے۔دوسری طرف مرکزی وزیر کے قافلے پر ہوئے حملے کے بعد سے بی جے پی کے رہنما دلیپ گھوش سے لے کر سکانتو مجمدار نے ریاست میں دفعہ 355 کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ۔
گورنر سی وی آنند بوس نے کہاکہ مرکزی وزیر پر حملے کی کڑی مذمت کی جانی چاہئے۔اس سے سیکیورٹی انتظامات پر سوال کھڑے ہو سکتے ہیں۔کیونکہ عام لوگوں کی سیکیورٹی کا مسئلہ بھی اس سے جڑا ہوا ہے۔
گورنر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ نشیت پرمانک پر ہوئے حملے کی اندرونی تحقیقات ہونی چاہئے۔ حملہ آوروں کے خلاف کوئی نرم رویہ اختیار نہیں کیا جا سکتا۔ تہذیب و ثقافت کا مرکز کہلانے والی ریاست میں ایسے واقعات سے انہیں دکھ پہنچا ہے۔ احتجاج یقینا جمہوریت کی لازمی شرط ہے۔ لیکن تشدد معاشرے کی علامت نہیں ہے۔ احتجاج کا حق ہے لیکن جمہوریت میں اس طرح تشدد کرنے کا حق معاشرے نے کسی کو نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ میں ایسے واقعات سے حیران ہوں۔ ساتھ ہی بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ تشدد کے سلسلے کو ختم کیا جانا چاہیے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر سماج دشمن کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ امن و امان برقرار رکھنے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
اس تناظر میں ترنمول کانگریس کے ریاستی جنرل سکریٹری کنال گھوش نے کہا کہ مرکزی وزیر کے ساتھ کیا ہوا کیا نہیں اس کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔پولیس اپنا کام کر رہی ہے۔ بی جے پی کے رہنما دفعہ 356، 357 کے نفاذ کا کتنا ہی مطالبہ کیوں نا کر لے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔بی جے پی کے رہنما اس طرح کی بیان بازی کرکے ماحول بگاڑنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Union Minister Nisith Pramanik's Car Attacked مرکزی وزیر نشیت پرمانک کے قافلے پر حملہ
انہوں نے کہاکہ گورنر کے بارے میں کچھ کہہ نہیں جا سکتا ہے۔اس سے پہلے ترنمول کانگریس کے رہنماوں اور کارکنان پر حملے ہوئے لیکن گورنر صاحب کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا کیوں؟