مغربی بنگال کی کسانوں کی تنظیم آل انڈیا کسان اسٹرگل کمیٹی نے ریلی کی قیادت کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت اس زرعی قوانین کو واپس لے۔ساتھ ہی مغربی بنگال میں بھی کسانوں نے بڑے پیمانے پر مرکزی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا۔
دارلحکومت دہلی کے سرحد پر ہزاروں کسان دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ملک مختلف تنظیموں نے کسانوں کی اس تحریک کی حمایت کی ہے۔
مغربی بنگال کی بھی مختلف فلاحی سماجی و سیاسی تنظیموں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کی ہے۔آج کولکاتا میں پنجاب و ہریانہ کے کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کسانوں کی تحریک کی حمایت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
سیالدہ سے وائی چینل دھرمتلہ تک ریلی نکالی گئی۔ریلی شامل سماجی کارکن اور اس ریلی کے کنوینر ابھیجیت ساہا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح پنجاب کے کسان آج مرکزی حکومت کی ظلم و زیادتی اور زرعی قوانین کی مخالت میں تحریک چلا رہے ہیں اور آئندہ ایک ماہ میں بنگال میں بھی کسانوں کی تحریک زور پکڑنے والی ہے۔آج اس تحریک کی ایک جھلک تھی بنگال کے کسان اپنے حقوق سے کیوں محروم ہوں گے۔
بنگال میں بھی مرکزی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر کسانوں کی تحریک چلے گی۔ہم پنجاب کے کسانوں کی حمایت کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے۔
ریلی میں شامل سماجی کارکن منظر جمیل نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ملک کے کسانوں کے خلاف جو قانون بنایا ہے ہم اس کی شدید طور پر مذمت کرتے ہیں۔اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت تینوں زرعی قوانین کو فورا واپس لے۔آج ہم پنجاب ہریانہ اور دیگر ریاستوں کے کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آج یہاں جمع ہوئے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت جلد سے جلد زرعی قوانین کو واپس لے ورنہ ہم بڑے پیمانے پر اس کے خلاف تحریک چلائیں گے۔