مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں مسلم لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کے لیے ملی الامین گرلس کالج کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ کالج کے قیام کے بعد کئی سالوں تک جدوجہد کی گئی جس کے بعد اقلیتی کردار کا درجہ حاصل ہوا لیکن پھر ایسا بھی وقت آیا جب کالج کے اندر انتشار کے واقعات رونما ہوئے اور ٹیچروں کے جھگڑے سے شروع ہونے والا تنازعہ کالج کے اقلیتی کردار کو ختم کرنے کا باعث بنا۔
کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن اور ریاستی حکومت میں کئی برسوں تک چوہے بلی کا کھیل جاری رہا تاہم ایک وقت ایسا بھی آیا جب کالج کی تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج ہوگئی تھی اور 2 سیشن کے لیے داخلہ بھی نہیں دیا گیا تھا۔ اس دوران کالج کی بانی کمیٹی اور سابق ٹیچر انچارج بیساکھی بنرجی کے درمیاں جاری رہنے والے تنازعے نے بھی خوب تماشا دکھایا۔ کئی برسوں کے تلخ تجربے کے بعد کالج کو ایک بار پھر سے سکون کا پل نصیب ہوا ہے۔
کالج میں نئے سیشن کا آغاز ہونے والا ہے۔کالج کے بانی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اقلیتی کردار بحال ہوچکا ہے۔ ریاستی حکومت سے جو ٹکراؤ تھا وہ بھی حل ہوچکا ہے۔ ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کی جانب سے آج اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کرکے کالج کے نئے سیشن، نئی تبدیلیوں اور کئی نئے شعبوں کے آغاز کی اطلاع دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:کولکاتا: ہائر سکنڈری کی چیئرمین کی مشکلوں میں اضافہ
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے اسسٹنٹ سیکریٹری شہنواز عارفی نے کہا کہ نئے سیشن کے ساتھ کالج بالکل خوشگوار ماحول میں اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کر رہا ہے۔ کالج میں اس سیشن کے آغاز کے ساتھ ہی کئی نئے شعبے جیسے بنگلہ، کامرس کا شعبہ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کالج میں نئی پرنسپل آرہی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی نئی ٹیچرز دوسرے کالجوں سے تبادلہ لیکر ہمارے کالج میں آنے کے لئے عرضی دے چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ملی الامین کالج میں داخلے کا سلسلہ آئندہ 2 اگست سے شروع ہونے والا ہے۔ داخلہ مفت ہے۔ اس کے علاوہ کئی فلاحی ادارے بھی سامنے آرہے ہیں جو کالج کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور طالبات کے لئے بھی کئی نئے پروگرام متعارف کرائے جائیں گے جس سے طالبات کو مستقبل میں فائدہ ہوگا۔