کولکاتا:کمیٹی کی طرف سے کونسل کو پیش کی گئی رپورٹ میں کلکتہ ہائی کورٹ کے 9 وکلاء کی نشاندہی کی گئی ہے اور انہیں مجرم بتایا گیا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ بار کونسل آف انڈیا کی اعلیٰ سطحی کمیٹی کرے گی۔ لیکن فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارش کے بعد سیاست تیز ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں وکلاء کے ایک گروپ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے جج راج شیکھر منتھا کے سامنے احتجاج کیا تھا۔ اس کے علاوہ جج کے گھر کے سامنے اور کلکتہ میں کئی مقامات پر جج کے خلاف پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں۔
”لائرس فار جسٹس“نامی تنظیم نے بار کونسل آف انڈیا میں تحریری شکایت درج کرائی تھی۔ بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار مشرا نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے واقعے کی تحقیقات کے لیے 3 ارکان پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے ارکان رویندر کمار رائے، اشوک مہتا اور وندنا کور گروور نے حال ہی میں کلکتہ ہائی کورٹ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کلکتہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے بھی ملاقات کی۔ کمیٹی کے ارکان نے ہائی کورٹ کا دورہ کیا، تمام متعلقہ افراد سے بات کی اور دہلی میں رپورٹ پیش کی۔ اس کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے 9 وکلاء کو معطل کرنے کی سفارش کی گئی۔
سپریم کورٹ کے ایک وکیل کے مطابق بار کونسل آف انڈیا وکلاء کی اعلیٰ ترین باڈی ہے۔ یہ ادارہ ملک میں کسی بھی وکیل کا لائسنس منسوخ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ ایک وکیل کو ایک مخصوص مدت کے لیے معطل کیا جا سکتا ہے۔ یا ریاست کی متعلقہ بار کونسل کو اس فیصلے کو نافذ کرنے کی ہدایت کر سکتی ہے۔اس سلسلے میں اگر بار کونسل اتنا سخت فیصلہ لیتی ہے تو یہ مثالی ہو گا۔ کونسل کا یہ فیصلہ مستقبل میں دیگر وکلاء کے لیے بڑا پیغام ہو سکتا ہے۔
حال ہی میں جسٹس منتھا کے گھر کے سامنے پوسٹر بھی نظر آئے تھے۔ جسٹس کی رہائش گاہ کے باہر رات کے اندھیرے میں پوسٹر لگانے کے الزام پر تنازع کھڑا ہوگیا۔ جس کے بعد وکلا کے ایک گروپ نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے بار کونسل میں شکایت کی۔
یہ بھی پڑھیں:Supreme Court On Caste Census سپریم کورٹ نے ذات مردم شماری پر پابندی کی درخواست سے کنارا کیا
اس کے بعد فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کلکتہ آئی۔ انہوں نے عدالت کے احاطے کا دورہ کیا، اے جی سے بات کی اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی۔ یہ سفارش اس کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ 9 وکلاء کون ہیں۔