ہگلی: اسکول میں کبھی 300 سے زائد طالبات تھیں۔لیکن اب صرف 71 ہی بچی ہوئی ہیں۔2000 میں اسکول کو منظوری ملی تھی اسکول کمیٹی کی جانب سے بارہاں اس کے لیے کوششیں کی جا چکی ہے۔لیکن کمیشن کی جانب سے ٹیچر آج تک نہیں بھیجا گیا بغیر ٹیچر کے ہی اسکول دس برسوں سے جاری ہے۔
ریاست مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکولوں میں ٹیچروں کی کمی کا مسئلہ گذشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ 2013 سے اسکول سروس کمیشن کی جانب سے ٹیچروں کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔اس کے علاوہ تقرری میں بدعنوانی سے متعلق متعدد معاملے کلکتہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ ممتا بنرجی کی حکومت میں گذشتہ 11 برسوں میں صرف ایک بار ہی اسکول سروس کمیشن نے اساتذہ کی تقرری کے لیے مقابلہ جاتی امتحان کا اہتمام کیا ہے۔جس کی وجہ سے متعدد اسکول اساتذہ کی کمی کے مسائل سے دو چار ہیں۔
اسی درمیان بنگال کے ہگلی ضلع کے چاپدانی میں موجود چاپدانی گرلس جونئیر ہائی اسکول کی تشویشناک حالت سامنے آئی ہے۔اس اسکول میں گذشتہ دس برسوں سے ایک بھی ٹیچر نہیں ہے۔اسکول میں صرف ایک ہی مستقل غیر تدریسی اسٹاف ہے۔
مشتاق احمد اس اسکول میں چاپراسی ہیں اور فی الحال وہی اسکول کے سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔جبکہ اسکول کو جب 2000 سال میں حکومت کی جانب سے منطوری ملی تھی تو اس میں ہیڈ ماسٹر کے علاوہ 5 ٹیچروں کا عہدہ منظور کیا گیا تھا۔اسکول کو منظوری تو ملی لیکن اسکول میں پے سے پڑھا رہے ٹیچروں کی تقرری نہیں کی گئی جس کے بعد ان لوگوں نے عدالت میں اس کے خلاف معاملہ کیا اس درمیان کئی سال نکل گئے عدالت نے اساتذہ کی اپیل کو بعد میں خارج کر دیا جس کے بعد پے سے پڑھانے والے ٹیچر واپس اسکول نہیں آئے ۔
سنہ 2009 میں ایک ٹیچر کی تقرری ہوئی اور 2014 میں وہ بھی کالج میں بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر تقرری ملنے پر چلی گئیں ۔اس کے بعد سے اسکول میں درس و تدریس کا کوئی اہتمام نہیں ہے بچیاں آتی ہیں مڈ ڈے میل لیتی ہیں کھیلتی ہیں چلی جاتی ہیں۔کئی بار ڈی آئی دفتر سے ہی رزلٹ دے کر سب کو پاس کر دیا جاتا ہے۔
اسکول کی کمیٹی کے ایک رکن اور مقامی کونسلر محمد ذاکر حسین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اسکول میں اساتذہ کی تقرری کے لئے گذشتہ 8 برسوں سے ہم متعلقہ دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں۔بار بار ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر اور ایس ڈی او کو اسکول کے حالات سے آگاہ کرانے کے باوجود بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔
مقامی ایم ایل اے اور ایم پی کو بھی بار بار اس کے متعلق بتایا گیا اور اسکول میں ٹیچروں کی تقرری کرانے کی اپیل کی گئی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔چاپدانی میونسپل کے 4نمبر وارڈ میں یہ اسکول موجود ہے۔پورے چاپدانی میں 40 اردو بولنے والوں کی آبادی ہے۔لیکن اس علاقے میں ایک بھی مدھیامک اردو میڈم اسکول موجود نہیں ہے۔یہ اسکول جونئیر ہائی اسکول ہے لیکن جب ٹیچر ہی نہیں تو پھر اس کو مدھیامک بورڈ سے منسلک کیسے کیا جا سکتا ہے۔پورے چاپدانی میونسپل علاقے میں ایک ہائی مدرسہ ہے لیکن اردو میڈیم مدھیامک اسکول ایک بھی نہیں ہے۔
اردو میڈیم اسکولوں میں تعلیم کے حوالے سے کام کرنے والی رہنمائے نسواں کی سربراہ تبسم صدیقہ نے اسکول اس حالت کا اظہار کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ یہ بہت ہی افسوسناک بات ہے کہ ایک اسکول میں گذشتہ دس برسوں سے ایک بھی ٹیچر نہیں ہے دوسری جانب یہ گرلس اسکول ہے ان بچوں کے مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بہت جلد اس اسکول کا دورہ کریں گے اور یہ ہمارے لئے ایک چیلینج ہے کہ اس اسکول میں درس و تدریس کو بحال کرائیں اس کے لئے ہم عوامی سطح پر تحریک چلائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Nuriddin Davronov in Kolkata: تاجکستان قومی فٹبال ٹیم کے کھلاڑی نورالدین کا ایئرپورٹ پر والہانہ استقبال