مغربی بنگال اسمبلی الیکشن کے لیے تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے جس کے بعد ہر سیاسی جماعت ووٹروں کو لبہانے کی کوشش میں مصروف ہو گئی ہے۔ وہیں، کانگریس پارٹی میں اندر بھی بیان بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
کانگریس میں اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں اور رہنماؤں کے آپس میں ایک دوسرے پر الزامات اور اعتماد کے فقدان سے پارٹی منقسم نظر آرہی ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما آنند شرما نے گذشتہ روز مغربی بنگال میں عباس صدیقی کی پارٹی انڈین سیکولر فرنٹ کے ساتھ اتحاد کرنے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’ایسا کرنا پارٹی نظریات اور گاندھی و نہرو کے سیکولرازم کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’پارٹی کو تمام طرح کی فرقہ پرستی سے مقابلہ کرنا چاہئے۔ سابق وزیر آنند شرما نے عباس صدیقی کی پارٹی سے اتحاد کے شدید مخالفت کی۔
وہیں، آنند شرما کے بیان پر انہی کی پارٹی میں سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ آنند شرما کے تبصرہ کا جواب دیتے ہوئے بنگال پی سی سی صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ مغربی بنگال میں سی پی آئی ایم کے زیر قیادت لفٹ فرنٹ کا کانگریس اہم حصہ ہے۔ یہ اتحاد بنگال کی سرزمین پر سیکولرزم کو برقرار رکھنے اور بی جے پی کی نفرت انگیز، فرقہ وارانہ سیاست کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کو فرنٹ کی جانب سے خاطر خواہ نشستوں کی پیشکش کی گئی۔ تاہم انڈین سیکولر فرنٹ کو بھی کچھ نشتیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’سی پی ایم کے زیرقیادت محاذ کو آپ کی جانب سے فرقہ وارانہ قرار دینے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا‘۔
ادھیررنجن چودھری نے آنند شرما پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسے کسی تبصرہ سے پرہیز کیا جانا چاہئے جس سے بی جے پی کو فائدہ پہنچتا ہو۔ جو لوگ بی جے پی کی زہریلی فرقہ واریت کے خلاف لڑنے کے لیے پرعزم ہیں، انہیں کانگریس کی حمایت کرنی چاہئے اور پانچ ریاستوں میں پارٹی کے لیے مہم چلانے کےلیے سرگرم ہوجانا چاہئے‘۔
سلسلہ وار ٹوئٹ میں مغربی بنگال کے پی سی سی صدر نے کہا کہ ’کانگریس کا وہ چنند گروپ جو ہمیشہ اپنی راحت کی تلاش میں رہتا ہے، اسے وزیراعظم کی تعریفوں سے باز آنا چاہئے اور وقت کو ضائع کیے بغیر پارٹی کے استحکام پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ پارٹی کو مضبوط تر بنانا ان کا فرض ہے‘۔
کانگریس رہنما سندیپ ڈکشٹ نے آنند شرما پر تنقید کرنے سے پرہیز کیا۔ انہوں نے شیوسینا کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی فرقہ پرست جماعت اپنے اندر بدلاؤ لاتی ہے تو اس کے ساتھ مناسب سمجھوتوں کے ساتھ اتحاد کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے‘۔
وہیں عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے کانگریس کے اندرون جھگڑوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی اپنا وجود کھوتی جارہی ہے اور اس کے رہنما اندرونی لڑائی پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں‘۔
مغربی بنگال بی جے پی کے رہنما نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ ’کانگریس کے رہنما اپنے مفاد کے لیے اتحاد کررہے ہیں جبکہ انہیں عوام کی کوئی فکر نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’جب مفاد بیچ میں آجاتا ہے تو رشتے مضبوط نہیں ہوتے‘۔