بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک ممبر پارلیمنٹ کی طرف سے مہاتما گاندھی پر دیئے گئے متنازع بیان پر لوک سبھا میں منگل کو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تیکھی نوک جھونک ہوئی اور اس کے بعد کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
کانگریس رہنما ادھیررنجن چودھری نے مسٹر جوشی کے بیان پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید تھی کہ پارلیمانی امور کے وزیر مہاتما گاندھی پر قابل اعتراض بیان دینے والے اپنے پارٹی کے رکن کی مذمت کریں گے، لیکن وہ الٹا انہی کی حمایت کر رہے ہیں جو گاندھی جی کو غدار بنانا چاہتے ہیں۔
اسپیکر اوم برلا نے کانگریس رہنما کو سخت الفاظ میں کہا کہ اگر وہ نعرے بازی اور پوسٹر لهرانا چاہتے ہیں تو ایوان نہیں چل سکتا۔
کانگریس کے رکن پارلیمان نے ایک بار پھر کچھ کہا جو شور شرابہ کے سبب سنا نہیں جا سکا۔ اس پر مسٹر جوشی نے کہا کہ انہیں یہ کہنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ ان کے رکن راہل گاندھی اور سونیا گاندھی خود ضمانت پر ہیں۔
اس دوران حزب اختلاف کے ساتھ برسراقتدار فریق کے کچھ رکن بھی نعرے بازی کرتے سنے گئے۔ وہ مہاتما گاندھی امر رہےکے نعرے لگانے لگے۔
کانگریس کے سنئیر رہنمامسٹر چودھری نے اسی درمیان کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر کے بیان سے ان کی پارٹی مطمئن نہیں ہے اور اس وجہ سے وہ ایوان سے واک آؤٹ کر رہی ہے۔
کانگریس کے ساتھ ترنمول کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کچھ دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے رکن نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔