ETV Bharat / state

عباس صدیقی کانگریس اور لیفٹ سے اتحاد کرسکتے ہیں - اویسی اور صدیقی کے مابین اتحاد

اسدالدین اویسی نے گزشتہ سال دسمبر میں اچانک فرفرہ شریف کا دورہ کرکے بنگال کی سیاست میں ابھرنے والے عباس صدیقی سے ملاقات کی اور ان کی قیادت میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

عباس صدیقی کانگریس اور لیفٹ فرنٹ اتحاد کا حصہ بن سکتے ہیں
عباس صدیقی کانگریس اور لیفٹ فرنٹ اتحاد کا حصہ بن سکتے ہیں
author img

By

Published : Feb 6, 2021, 11:27 AM IST

فرفرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی جنہوں نے گزشتہ مہینے اپنی سیاسی جماعت تشکیل دی ہے، اس سے مغربی بنگال میں اپنی سیاسی زمین ہموار کرنے کی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کی کوششوں کو جھٹکا لگ سکتا ہے کیوںکہ عباس صدیقی کی نوتشکیل شدہ جماعت کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد کا حصہ بننے کے لئے بات چیت کررہی ہے اور یہ دونوں جماعتیں اویسی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

گزشتہ کئی سالوں سے اسدالدین اویسی کی پارٹی ریاست کے مسلم اکثرتی اضلاع میں اپنی پکڑ مضبوط بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ بہار اسمبلی انتخابات میں کشن گنج جو بنگال سے متصل اضلاع میں ایم آئی ایم کی شاندار کامیابی کے بعد اویسی کے حامیوں کا حوصلہ بلند کردیا تھا۔کلکتہ ، شمالی دیناج پور، مالدہ،مرشدآباد ، جلپائی گوڑی اورندیا جیسے اضلاع میں ایم آئی ایم کے کارکنان سرگرم ہیں ۔تاہم ایم آئی ایم کی مشکل یہ ہے کہ اس کے پاس بنگال میں کوئی بڑا چہرہ نہیں ہے ۔اسی وجہ سے اسدالدین اویسی نے گزشتہ سال دسمبر میں اچانک فرفرہ شریف کا دورہ کرکے بنگال کی سیاست میں ابھرنے والے عباس صدیقی سے ملاقات کی اور ان کی قیادت میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔

شروع میں یہ قیاس آرائی تھی کہ عباس صدیقی نئی جماعت تشکیل دینے کے بجائے اویسی کی پارٹی کا چہرہ ہی بنیں گے مگر اس درمیان انہوں نے کانگریس اوربائیں محاذ کے ساتھ بات چیت شروع کی تو دونوں جماعتوں نے صاف کردیا کہ وہ اویسی کے ساتھ اتحاد کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں اگر وہ اپنی جماعت تشکیل دیں گے تو ان کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔

عباس صدیقی بھی اویسی کے نام پر انتخاب لڑنے کے بجائے کانگریس اور بائیں محاذ کے ساتھ اتحاد کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ۔کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ بنگال کی سیاست میں اویسی کی شعلہ بیانی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اسی وجہ سے انہوں نے اپنی نوتشکیل جماعت کا نام ’’ انڈین سیکولر فرنٹ (آئی ایس ایف) ‘‘نام رکھا ہے۔عباس صدیقی نے 21جنوری کو نئی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انتخاب نہیں لڑیں گے بلکہ کنگ میکر بننا چاہتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اویسی اور صدیقی کے مابین اتحاد کی پیش رفت ختم ہوچکی ہے جب کہ کانگریس کے سینئر رہنما عبد المنان نے کانگریس کے صدر سونیا گاندھی کو خط لکھ کر صدیقی کے ساتھ اتحاد کے لئے منظوری دینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایس ایف کے ساتھ غیر سرکاری بات چیت کا آغاز کیا ہے اور ریاستی کانگریس کے صدرادھیر چودھری فرورپورہ شریف جاکرصدیقی سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے' ہمارے اس اقدام کو مثبت قرار دیا جارہا ہے۔ آئندہ انتخابات میں بائیں بازو کانگریس اتحاد میں آئی ایس ایف کا اضافہ گیم چینجرثابت ہوسکتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں:ممتا بنرجی کا ان ایڈیڈ مدارس کو 50 کروڑ کی مالی مدد دینے کا اعلان

فرفرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی جنہوں نے گزشتہ مہینے اپنی سیاسی جماعت تشکیل دی ہے، اس سے مغربی بنگال میں اپنی سیاسی زمین ہموار کرنے کی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کی کوششوں کو جھٹکا لگ سکتا ہے کیوںکہ عباس صدیقی کی نوتشکیل شدہ جماعت کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد کا حصہ بننے کے لئے بات چیت کررہی ہے اور یہ دونوں جماعتیں اویسی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

گزشتہ کئی سالوں سے اسدالدین اویسی کی پارٹی ریاست کے مسلم اکثرتی اضلاع میں اپنی پکڑ مضبوط بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ بہار اسمبلی انتخابات میں کشن گنج جو بنگال سے متصل اضلاع میں ایم آئی ایم کی شاندار کامیابی کے بعد اویسی کے حامیوں کا حوصلہ بلند کردیا تھا۔کلکتہ ، شمالی دیناج پور، مالدہ،مرشدآباد ، جلپائی گوڑی اورندیا جیسے اضلاع میں ایم آئی ایم کے کارکنان سرگرم ہیں ۔تاہم ایم آئی ایم کی مشکل یہ ہے کہ اس کے پاس بنگال میں کوئی بڑا چہرہ نہیں ہے ۔اسی وجہ سے اسدالدین اویسی نے گزشتہ سال دسمبر میں اچانک فرفرہ شریف کا دورہ کرکے بنگال کی سیاست میں ابھرنے والے عباس صدیقی سے ملاقات کی اور ان کی قیادت میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔

شروع میں یہ قیاس آرائی تھی کہ عباس صدیقی نئی جماعت تشکیل دینے کے بجائے اویسی کی پارٹی کا چہرہ ہی بنیں گے مگر اس درمیان انہوں نے کانگریس اوربائیں محاذ کے ساتھ بات چیت شروع کی تو دونوں جماعتوں نے صاف کردیا کہ وہ اویسی کے ساتھ اتحاد کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں اگر وہ اپنی جماعت تشکیل دیں گے تو ان کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔

عباس صدیقی بھی اویسی کے نام پر انتخاب لڑنے کے بجائے کانگریس اور بائیں محاذ کے ساتھ اتحاد کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ۔کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ بنگال کی سیاست میں اویسی کی شعلہ بیانی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اسی وجہ سے انہوں نے اپنی نوتشکیل جماعت کا نام ’’ انڈین سیکولر فرنٹ (آئی ایس ایف) ‘‘نام رکھا ہے۔عباس صدیقی نے 21جنوری کو نئی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انتخاب نہیں لڑیں گے بلکہ کنگ میکر بننا چاہتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اویسی اور صدیقی کے مابین اتحاد کی پیش رفت ختم ہوچکی ہے جب کہ کانگریس کے سینئر رہنما عبد المنان نے کانگریس کے صدر سونیا گاندھی کو خط لکھ کر صدیقی کے ساتھ اتحاد کے لئے منظوری دینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایس ایف کے ساتھ غیر سرکاری بات چیت کا آغاز کیا ہے اور ریاستی کانگریس کے صدرادھیر چودھری فرورپورہ شریف جاکرصدیقی سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے' ہمارے اس اقدام کو مثبت قرار دیا جارہا ہے۔ آئندہ انتخابات میں بائیں بازو کانگریس اتحاد میں آئی ایس ایف کا اضافہ گیم چینجرثابت ہوسکتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں:ممتا بنرجی کا ان ایڈیڈ مدارس کو 50 کروڑ کی مالی مدد دینے کا اعلان

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.