دنیا میں جہاں ایک طرف ماؤں کے ذریعہ اپنے بچوں کو پریسٹ فیڈنگ میں اضا فہ ہوا ہے دوسری طر ف شہر کولکاتا اور اس کے اطراف میں پچاس فیصد سے کم عورتیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں۔
شہر کولکاتا میں ایک سروے کے مطابق کولکاتا اور اس کے اطراف میں ماؤں کے اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے فیصد میں زبردست کمی آ ئی ہے۔ شہر کولکاتا اور اس کے اطراف میں تقریباً تقریباً پچاس فیصد سے کم عورتیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ نہیں پلا رہی ہیں۔
کولکاتا کے ایک نجی ہستپال کے ڈاکٹر اگنی میتا نے کہاکہ میں گزشتہ 20 برسو ں سے دیکھ رہاہوں کہ شہر اور اس کے اطراف میں بریسٹ فیڈنگ میں نمایاں کمی آ ئی ہے۔ بریسٹ فیڈنگ کے معاملے میں کولکاتا دوسرے شہروں سے پچھڑتے جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں عورتوں کو اپنا فیگر خراب ہونے کا ڈر لگا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ پیشہ ور خاتون بھی بریسٹ فیڈنگ سے گریز کرتے ہیں۔
ڈاکٹر کے مطابق 24 گھنٹہ میں آٹھ سے دس مر تبہ بچوں کو دودھ پلا یا جاتا ہے۔ اس سے بچوں کی تندرستی اچھی رہتی ہے لیکن ماؤں کے اپنا دودھ پلانےکے فیصلے کا اثر بچوں پر پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ سب کو معلوم ہے کہ بچوں کے لیے ماؤں کے دودھ کتنا فائد ہ مند ہوتا ہےاس کے باوجود عورتیں اس سے گریز کر تی ہیں۔ عورتوں کے اس فیصلے سے بچوں کی صحت پر برا اثر پڑتاہے۔