نینیتال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اترکاشی کے پورولا میں 15 جون کو مذہبی تنظیموں کی طرف سے منعقد کی گئی، مہاپنچائیت پر پابندی لگانے کی درخواست پر سماعت کی۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال کی ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ایسے معاملات میں قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ یہ بھی کہا کہ ایسے معاملات میں نہ تو کوئی ٹی وی پر بحث ہو گی اور نہ ہی کوئی سوشل میڈیا استعمال کیا جائے گا۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس عرضی کی سماعت کو منظور کرتے ہوئے انہیں ہائی کورٹ رجسٹری میں عرضی داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ شاہ رخ عالم نے عدالت کو بتایا کہ پرولا میں ایک نابالغ لڑکی کو دو نوجوانوں کی طرف سے ورغلا کر لے جانے کے بعد پرولا میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی۔ اس سے قبل سپریم کی چھٹی بنچ نے اس عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کردیا اور ریاست کے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کو کہا۔
حالانکہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس کے بعد پرولا سے مسلمانوں کی دکانوں کو خالی کرایا جا رہا ہے۔ ہندو مذہبی تنظیموں نے ان دکانوں کے باہر انتباہی پوسٹر لگائے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مہاپنچایت میں مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں کی طرف سے 'نفرت انگیز تقریر' دی جائے گی، جس سے فرقہ وارانہ ماحول خراب ہوگا۔
تاہم 14 جون کی دیر رات تک پرولا میں مختلف تنظیموں نے مہاپنچایت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے شہر میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد انہوں نے مہاپنچایت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔ دوسری جانب انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 کے خلاف 15 جون کو یمنا ویلی کے تاجروں نے بازار بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تازہ ترین اپ ڈیٹ یہ ہے کہ ہندو تنظیموں نے اب 25 جون کو برکوٹ میں مہاپنچایت منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔