ETV Bharat / state

فرضی اساتذہ معاملہ: حکومت نے ہائی کورٹ سے مزید وقت مانگا - ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے استاذ موجود ہیں

فرضی اساتذہ کا معاملہ اتراکھنڈ حکومت کی گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔ ہائی کورٹ کے سخت رویہ کے باوجود حکومت اس معاملے میں کچھ نہیں کر پا رہی ہے۔ حکومت نے ایک بار پھر عدالت سے اضافی وقت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

uttarakhand government has sought more time from the high court in the fake teachers case
فرضی اساتذہ معاملے میں اتراکھنڈ حکومت نے ہائی کورٹ سے مزید وقت مانگا
author img

By

Published : Nov 2, 2020, 10:49 PM IST

فرضی اساتذہ کے معاملے میں عدالت شروع سے سخت ہے۔ ایکٹنگ چیف جسٹس روی ملیمتھ کی قیادت والی بینچ نے حکومت کو گذشتہ 30 ستمبر کو ریاست میں تعینات اساتذہ کے دستاویز کی جانچ متعینہ وقت میں کروانے کی ہدایت دی تھی۔

حکومت کی جانب سے اس کام کے لیے عدالت سے ڈیڑھ برس کا وقت مانگا گیا۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ پرائمری تعلیم کے تحت ریاست میں 33065 اساتذہ تعینات ہیں۔ ان میں پرنسپل، اسسٹنٹ ٹیچر کے علاوہ 766 ’شکشا متر‘ بھی شامل ہیں۔ ان تمام اساتذہ کی ہائی اسکول، انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن کے ساتھ ساتھ بی ایڈ۔ بی ٹی سی، ڈی ایل ایڈ، سی پی ایڈ اور اردو اساتذہ کے دستاویزات کی جانچ کروانی ہوگی۔ اس طرح مجموعی طور پر 132260 دستاویزات کی جانچ کرنی ہوگی۔ محکمے کو اس کے لیے پیسے کی ضرورت ہوگی۔ حکومت کی جانب سے اس کے لیے بالآخر ڈیڑھ برس کا وقت مانگا گیا۔

غور طلب ہے کہ عدالت نے حکومت کی مانگ کو مسترد کر دیا ہے اور اسے تین ہفتے میں تمام اساتذہ کے دستاویزات کی جانچ مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ساتھ ہی شنوائی کے لیے آج کی تاریخ مقرر کی تھی۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حکومت دو نومبر تک تعمیل رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔ لیکن حکوت بالآخر آج بھی عدالت میں خالی ہاتھ آئی۔ حکومت کی جانب سے اسٹیٹس رپورٹ نہیں سونپی گئی۔

حکومت کی جانب سے آج عدالت سے دوبارہ وقت مانگا گیا۔ اب حکومت کل منگل کو اس معاملے میں درخواست داخل کرے گی اور حکومت کی درخواست پر آئندہ پانچ نومبر کو شنوائی ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت عدالت کو بتا چکی ہے کہ ابھی تک ریاست میں 87 فرضی اساتذہ کے معاملے سامنے آچکے ہیں۔ یہ تمام فرضی دستاویزات کی بدولت استاذ کی نوکری لے چکے ہیں۔ ان میں حکومت کی جانب سے 61 کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے جبکہ باقی ماندہ کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ حالانکہ عرضی گذار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے استاذ موجود ہیں جنہوں نے فرضی دستاویزات کی بنیاد پر نوکری پائی ہے۔

حکومت کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ تین اساتذہ کے دستاویزات ایس آئی ٹی جانچ میں فرضی پائے گئے تھے۔ لیکن محکمہ جاتی تفتیش کے بعد انھیں کلین چٹ دے دی گئی۔ عدالت نے اس معاملے کو بے حد سنجیدگی سے لیا ہے اور حکومت سے پوچھا ہے کہ کلین چٹ دینے والے افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔

معاملے کو ہلدوانی کے دموآڈھونگا واقع اسٹوڈینٹ گارجین ویلفیئر کمیٹی کی جانب سے مفاد عامہ کی عرضی کے ذریعے چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی گذار کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت اس پورے معاملے میں لاپرواہی برت رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پانچ نومبر کو عدالت کا کیا رویہ رہتا ہے۔

فرضی اساتذہ کے معاملے میں عدالت شروع سے سخت ہے۔ ایکٹنگ چیف جسٹس روی ملیمتھ کی قیادت والی بینچ نے حکومت کو گذشتہ 30 ستمبر کو ریاست میں تعینات اساتذہ کے دستاویز کی جانچ متعینہ وقت میں کروانے کی ہدایت دی تھی۔

حکومت کی جانب سے اس کام کے لیے عدالت سے ڈیڑھ برس کا وقت مانگا گیا۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ پرائمری تعلیم کے تحت ریاست میں 33065 اساتذہ تعینات ہیں۔ ان میں پرنسپل، اسسٹنٹ ٹیچر کے علاوہ 766 ’شکشا متر‘ بھی شامل ہیں۔ ان تمام اساتذہ کی ہائی اسکول، انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن کے ساتھ ساتھ بی ایڈ۔ بی ٹی سی، ڈی ایل ایڈ، سی پی ایڈ اور اردو اساتذہ کے دستاویزات کی جانچ کروانی ہوگی۔ اس طرح مجموعی طور پر 132260 دستاویزات کی جانچ کرنی ہوگی۔ محکمے کو اس کے لیے پیسے کی ضرورت ہوگی۔ حکومت کی جانب سے اس کے لیے بالآخر ڈیڑھ برس کا وقت مانگا گیا۔

غور طلب ہے کہ عدالت نے حکومت کی مانگ کو مسترد کر دیا ہے اور اسے تین ہفتے میں تمام اساتذہ کے دستاویزات کی جانچ مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ساتھ ہی شنوائی کے لیے آج کی تاریخ مقرر کی تھی۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حکومت دو نومبر تک تعمیل رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔ لیکن حکوت بالآخر آج بھی عدالت میں خالی ہاتھ آئی۔ حکومت کی جانب سے اسٹیٹس رپورٹ نہیں سونپی گئی۔

حکومت کی جانب سے آج عدالت سے دوبارہ وقت مانگا گیا۔ اب حکومت کل منگل کو اس معاملے میں درخواست داخل کرے گی اور حکومت کی درخواست پر آئندہ پانچ نومبر کو شنوائی ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت عدالت کو بتا چکی ہے کہ ابھی تک ریاست میں 87 فرضی اساتذہ کے معاملے سامنے آچکے ہیں۔ یہ تمام فرضی دستاویزات کی بدولت استاذ کی نوکری لے چکے ہیں۔ ان میں حکومت کی جانب سے 61 کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے جبکہ باقی ماندہ کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ حالانکہ عرضی گذار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے استاذ موجود ہیں جنہوں نے فرضی دستاویزات کی بنیاد پر نوکری پائی ہے۔

حکومت کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ تین اساتذہ کے دستاویزات ایس آئی ٹی جانچ میں فرضی پائے گئے تھے۔ لیکن محکمہ جاتی تفتیش کے بعد انھیں کلین چٹ دے دی گئی۔ عدالت نے اس معاملے کو بے حد سنجیدگی سے لیا ہے اور حکومت سے پوچھا ہے کہ کلین چٹ دینے والے افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔

معاملے کو ہلدوانی کے دموآڈھونگا واقع اسٹوڈینٹ گارجین ویلفیئر کمیٹی کی جانب سے مفاد عامہ کی عرضی کے ذریعے چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی گذار کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت اس پورے معاملے میں لاپرواہی برت رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پانچ نومبر کو عدالت کا کیا رویہ رہتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.