ہریش راوت نے بتایا کہ ان کی مولانا سے ملاقات کا مقصد آپسی بھائی چارہ کو مضبوط کرنا تھا۔
ہریش راوت نے مولانا سید ارشد مدنی سے ملاقات کی واضح رہے کہ تقریباً نصف گھنٹے تک دونوں رہنماوں کی بند کمرہ میں ملاقات ہوئی۔ بعد ازیں ہریش راوت نے کہاکہ مولانا مدنی سے ان کی ملاقات خیرسگالی تھی،ان سے ملاقات کرکے نیا راستہ ملتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ مولانا مدنی سے گفتگو کے دوران ایودھیا معاملہ کا فیصلہ آنے کے موقع پر ملک کے تمام طبقات نے آپسی بھائی چارہ اور پیار و محبت کا ثبوت دیا، یہی ہمارے اصل بھارت کی پہچان ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مولانا ارشد مدنی کا آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت سے ملاقات کرنے کا قدم میری نظر میں بہترین عمل تھا، اس طرح کی ملاقاتوں سے مذہب کے نام پر کھڑی کی گئی نفرتوں کی دیواریں ختم ہوتی ہیں اور ملک میں آپسی بھائی چارہ مضبوط ہوتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ہریش راوت نے کہاکہ ایودھیا تنازعہ پر اگر مولانا مدنی ریویو پیٹیشن کے لیے جارہے ہیں تو یہ ان کا حق ہے جو آئین نے انہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریو یو پیٹیشن کو موضوع نہیں بنانا چاہئے بللکہ اگر کوئی شخص نظرثانی کی عرضی داخل کررہا ہے تواس کامطلب یہ ہے کہ ملک عدلیہ پر ان کامضبوط یقین ہے۔ ہریش راوت نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ گاندھی خاندان کی ایس پی جی ختم کرنے کا بی جے پی کا قدم بہت غلط ہے کیونکہ ایسی غلطی ہم نرسمہا راؤکے وقت بھی کرچکے ہیں جب ہم نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو کھویا تھا۔ سادھوی پرگیہ ٹھاکر کے بیان پر ہریش راوت نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مہاتماگاندھی کے قاتلوں کو محب وطن بنانے والوں کو بی جے پی تقویت فراہم کررہی ہے۔مہاراشٹر کے سیاسی حالات پر انہوں نے کہاکہ مہاراشٹر میں جمہوریت جیت گئی ہے۔ جس کے لئے سونیاگاندھی،شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے مبارکباد کے مستحق ہیں۔