ساگر شاہ ، جنہوں نے بی ٹیک کرنے کے بعد 'گیٹ 'امتحان بھی پاس کیا ہے اتراکھنڈ کے چمولی پیپل کوٹی نگر علاقے میں پکوڑے تل رہے ہیں۔
اتراکھنڈ میں بنیادی سہولیات روزگار، اور تعلیم کا فقدان ہونے کی وجہ سے روزگار کی تلاش میں لوگ پہاڑوں سے میدانی علاقوں میں جا رہے ہیں۔وہیں اس نوجوان نے مثال پیش کرتے ہوئے وہاں سے جا رہے لوگوں کو سیکھ دینے کا کام کیا ہے۔
غورطلب ہے کہ ساگر کے والد کی بدری ناتھ ہائی وے پر چائے۔ پکوڑے کی دوکان ہے۔ ساگر نے چمولی میں واقع گورنمنٹ انجینئرنگ کالج کوٹھیال سین سے بی ٹیک کیا ہے۔ انہوں نے نے 2019 میں گیٹ کا بھی امتحان پاس کر لیا۔
لیکن انہوں نے انجینئر نہ بن کر اپنی دوکان کو چلانا بہتر سمجھا اور آج ساگر اپنی چائے پکوڑے کی دوکان بہتر طریقے سے چلا رہاہے۔
ساگر کہتے ہیں کہ ہمارے چائے پکوڑے کا 70 سال پرانا کاروبار ہے۔ اگر میں آگے کی پڑھائی کے لیے کہیں آگے کا رخ کرتا ہوں تو دکان بند ہوجائے گی کیوں کہ والد اور چاچا کی عمر زیادہ ہو گئی ہے جس کی وجہ سے وہ دوکان چلانے کی حالت میں نہیں ہیں۔
اب میں خود پہاڑوں میں خود کا کاروبار کرنا چاہتا ہوں اور نوجوانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پہاڑوں میں روزگار کے بہت سے مواقع ہیں۔