پانی بھرنے کی وجہ سے راحت اور بچاؤ کے کاموں میں خلل پیدا ہوئی تھی تاہم ریکسیو آپریشن دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔
چھ میٹر کی دوری تک پہچنے کے بعد محسوس کیا گیا کہ وہاں پانی آ رہا ہے۔ تاہم سرنگ میں آبی سطح میں اضافے کے بعد این ٹی پی سی مہم کے ڈائرکٹر اجول بھٹا چاریہ نے پریس کانفرینس میں کہا کہ ہم 6 میٹر کی دوری تک پہنچ گئے تاہم محسوس کیا گیا کہ وہاں پانی آ رہا ہے۔
اگر راحت اور بچاؤ کا کام جاری رکھا جاتا تو پریشانیاں بڑھ سکتی تھی۔ اس لیے ڈریلنگ آپریشن کو کچھ وقفے کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
واضح رہےکہ جوشی مٹھ تباہی کے بعد 600 سے زائد فوج، آئی ٹی بی پی، این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف اہلکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ یہ فوجی سیلاب سے متاثر اور رابطے سے محروم گاؤں میں کھانا، دوائیاں اور دیگر ضروری اشیاء پہنچا رہے ہیں۔
ریاست کے وزیر اعلی تریوندر سنگھ راوت نے آئی ٹی بی پی جوانوں کو ٹویٹ کر کے شکریہ کہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تریویندر سنگھ راوت نے زخمیوں کی عیادت کی، ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت
اس تباہی میں ابھی تک 32 افراد کی لاش برآمد ہو چکی ہے جبکہ 174 افراد ابھی لاپتہ ہیں۔
ریلیف ریسکیو ٹیم تپوون سرنگ پر امدادی کارروائی کر رہی ہے۔ ڈھائی کلومیٹر لمبی سرنگ میں، امدادی ٹیم نے ملبے کو بڑی حد تک صاف کردیا ہے۔ اب بھی تقریبا 30 افراد کے سرنگ میں پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔