ماحولیات اور موسمیاتی کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے او پی 14 میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک میں پھیلتے اوربڑھتے صحرا کو روکنے کے لیے دہرادون کے جنگل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایف آر آئی) میں سنٹر آف ایکسیلنس کا قیام کیا جائے گا۔
اس پروجیکٹ کے لیے مرکزی حکومت نے 260 لاکھ ہیکٹر اراضی کی بحالی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام دوسرے ممالک کے کٹاؤ کو روکنے کا بھی ترغیب دے گا۔
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل آمنہ محمد اور یو این سی سی ڈی کے ایگزیکٹو سکریٹری ابراہیم تھیؤ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بنجر زمین کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ہم آنے والے برسوں میں صحرا سے 260 لاکھ ہیکٹر اراضی حاصل کریں گے۔
واضح رہے کہ ملک میں ہر برس 13 ہزار ٹن پلاسٹک پیدا ہوتا ہے، جو ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، جس کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے یوز پلاسٹک کو بھی الوداع بولنے کی اپیل کی ہے۔
حکومت نے سنہ 2030 تک قابل تجدید توانائی کے ساتھ ملک میں کل توانائی کا 40 فیصد پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل آمنہ محمد نے کہا کہ سی او پی 14 بہت بہتر چل رہا ہے، موسمیاتی تبدیلی، آب و ہوا کی تبدیلی ایک بہت بڑا مسئلہ ہےجس کا ازالہ کرنا ہے۔
اور دنیا کے ممالک سے ہجرت کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، دنیا میں کٹاؤ اور صحرا کی وجہ سے بڑی تعداد میں نقل مکانی شروع ہوگئی ہے، اس لیے اب اگر اقدامات نہیں کیے گئے تو 20 برس میں دنیا کی دو تہائی آبادی قحط سالی اور بنجر علاقوں میں تبدیل ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جنگل کی دولت لوگوں کے لیے معاش کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے، اس لیے اگر وقت رہتے معاش کا سامان فراہم نہیں کیا گیا تو پھر نقل مکانی کو روکنا مشکل ہوجائے گا۔
یو این سی سی ڈی کے ایگزیکٹو سکریٹری ابراہیم تھیؤ نے کہا کہ سبز گیس کے اخراج کے لیے سخت قوانین وضع اور ان پر عمل درآمد کرنا بڑے ممالک کی ذمہ داری ہے۔