لکھنؤ: وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ کہہ کر ودھان سبھا کو گمراہ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف درج مقدمات واپس نہیں لیے ہیں۔ اس لیے ان کے اس بیان کو ایوان کی کارروائی سے باہر کیا جانا چاہیے۔ یہ باتیں اقلیتی کانگریس کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے ایک پریس ریلیز میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بنتے ہی سب سے پہلا کام یہ کیا کہ ان کے خلاف درج درجن سے زائد مقدمات وزارت داخلہ سے ختم کرائے جائیں۔ اسی طرح ڈپٹی چیف کیشو پرساد موریہ پر درگا پوجا کی فرضی رسیدیں چھاپ کر چندہ جمع کرنے کا الزام تھا۔
28 اکتوبر 2020 کو اتر پردیش حکومت نے ڈی ایم کوشامبی کو کیس واپس لینے کی ہدایت کی، جسے استغاثہ نے خصوصی عدالت میں پیش کیا تھا۔ اس میں مطالبہ کیا گیا کہ کیشو موریہ کے خلاف زیر التوا کیس کو مفاد عامہ میں واپس لینے کی اجازت دی جائے جس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ بھی ختم ہو گیا۔ اسی لیے ایوان کے اندر وزیر اعلیٰ کا یہ دعویٰ کہ انھوں نے اپنے یا نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے خلاف درج مقدمات کو ختم نہیں کیا ہے، سفید جھوٹ ہے۔ جسے ایوان کی کارروائی سے ہٹا دیا جائے۔
شاہنواز عالم نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ پر ایوان کے اندر اپنے مقدمات واپس لینے کا الزام لگانے والے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو کو عوام کو بتانا چاہئے کہ ان کے دور حکومت میں یوگی کے خلاف درج مقدمات کی مناسب جانچ کیوں نہیں کی گئی اور وہ خود اپنے بیان کے مطابق جب یوگی کی فائل ان کے سامنے آگئی تو ہ انہوں نے اہلکاروں کو کارروائی سے باز کیوں رکھا؟ انہوں نے کہا کہ ایس پی حکومتوں میں یوگی آدتیہ ناتھ کو سیاسی تحفظ دیا گیا تاکہ پوروانچل میں مسلمانوں کا ووٹ لیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ اگر اکھلیش یادو راج دھرم پر عمل کرتے تو یوگی کو گورکھپور فساد کیس میں عمر قید کی سزا سنائی جاتی۔
یو این آئی