لکھنئو: ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا عتیق بستوی نے کہا کہ طلاق حسن پر سپریم کورٹ نے جو نوٹس جاری کیا ہے اس کی یہی منشا ہے کہ طلاق کے سبھی راستوں کو بند کردیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح سے معاشرے میں خواتین کھڑی کی جارہی ہیں جو طلاق کے سبھی راستوں پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت کا رخ اختیار کرتی ہیں اور طلاق کے سبھی راستوں کو بند کرانا چاہتی ہیں۔ طلاق کے راستے بند ہونے سے نہ صرف مسلم خواتین کو متعدد پریشانیوں کا سامنا ہوگا بلکہ سماج میں خلفشار پیدا ہوگا۔ Intervivew with maulana ateeq bastavi
مولانا عتیق بستوی نے کہا کہ تین طلاق کے خلاف بھی دستخطی مہم چلائی گئی تھی جس میں کروڑوں خواتین نے دستخط کرکے مطالبہ کیا تھا کہ تین طلاق پر پابندی نہیں چاہتے ہیں لیکن عدالت نے کچھ خواتین کا حوالہ دیتے ہوئے تین طلاق پر پابندی عائد کر دی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے نہ صرف تین طلاق پر پابندی عائد کی ہے بلکہ ان سبھی طلاق کی صورت پر پابندی عائد کی ہے جس سے فوری طور پر رشتہ نکاح ختم ہو جاتا ہے۔ Women Increased propensity Divorce via Khula
انہوں نے کہا سپریم کورٹ میں حجاب معاملے پر چل رہی سماعت کے حوالے سے مسلم پرسنل لا بورڈ کی لیگل کمیٹی کی آن لائن میٹنگ ہوئی ہے اور اس میں اس بات پر غور و فکر کیا گیا کہ کس طرح پرزور طریقے سے اس کیس کو عدالت کے سامنے رکھا جائے تاکہ انصاف پر مبنی فیصلہ ہو۔Spurt in Khula Cases
انہوں نے کہا کہ خلع کے حوالے سے ملک بھر کے دارالقضا میں تیزی سے معاملات سامنے آرہے ہیں اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ اہم وجہ یہ ہے کہ موجودہ وقت میں جو شادیاں ہورہی ہیں وہ جلد بازی میں ہوتی ہیں کچھ تو عشقیہ ہوتی ہیں جو دیر پا نہیں ہوتی ہیں۔ خواتین کو لگتا ہے کہ اب نباہ نہیں ہو پائے گا تو وہ خلع کے راستے کو اپناتی ہیں۔ women are opting for khula
دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ جس طریقے سے عدالت نے تین طلاق پر پابندی عائد کر دی ہے اس لیے خواتین عدالت کا چکر لگانے سے بہتر خلع کے ذریعہ علاحدگی اختیار کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہے خلع میں خواتین سے بڑے رقم کا مطالبہ حرام ہے لہذا مہر معاف کرکے بھی خلع کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لکھنؤ: میں مسلم خاتون کا خلع لینے کا فیصلہ