ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے گاؤں نین کھیڑی کی باشندہ رشمی سینی نے ڈی ایم سے تحریر دے کر شکایت کی ہے کہ ڈیڑھ ماہ قبل ڈیلیوری کے وقت آشا ورکر منجو اور جند کھیڑا کی آشا ورکر انجو، ڈیلیوی کے لئے اسے سہارن پور کے ایس بی ڈی اسپتال لے گئی، جہاں سے وہ گابا الٹراساو نڈ سنٹر لے گئیں۔
بتایا کہ الٹراساو نڈ کے بعد ڈاکٹر نے کوئی رپورٹ نہیں دکھائی اور ڈرانے والے انداز میں بتایاکہ ماں اور بچے دونوں کو خطرہ ہے۔ بچے کےاندر گندا پانی چلا گیا اگر اس نے فوری طور پر آپریشن نہیں کیا تو ماں اور بچے دونوں کی جان کے لئے خطرہ ہوسکتا ہے۔
جس سے اہل خانہ خوف زدہ ہوگئے۔ جس کے بعد 18 ہزار روپیہ میں معاملہ طے کرکے آپریشن کردیا گیا۔
خواتین کاالزام ہے کہ ماں کو صحیح طریقہ سے ہوش بھی نہیں آیا تھا کہ اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
اس نے بتایا کہ آپریشن کے بعد جب وہ اپنے گھر چلی گئی تو اس کے پیٹ میں تیز درد ہوتا رہا، جب وہ دوبارہ چیک کرانے آئی تو اس سے صحیح طریقہ سے بات نہیں کی گئی، جب اس نے دوسری جگہ دکھایاتو پتہ چلاکہ اس کے پیٹ میں خون کی پرت باقی رہ گئی ہے، جس کے سبب یہ درد ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں:
'اردو کے فروغ میں ہر شخص کا تعاون ضروری'
جس کا پھر سے آپریشن کرنے کی بات کہی جارہی ہے، خاتون نے بتایاکہ اس کے گھر کی معاشی حالت ٹھیک نہیں ہے اور ہسپتال والے لوٹنے کھسوٹنے پر لگے ہیں۔ متاثرہ نے ڈی ایم سے آشا ورکر اور ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کی مطالبہ کیا ہے۔
وہیں اس معاملے پر سہارنپور کے ضلع میڈیکل افسر بی ایس سوڈھی نے کہا ہے کہ اس معاملے جانچ چل رہی ہے۔ جانچ کے بعد ہی آگے کی کارروائی کی جائے گی۔