ETV Bharat / state

ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لیے کیا وقف بورڈ زمین لے گا؟

عدالت عظمیٰ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی اراضی تنازع پر اپنا اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ متنازعہ زمین کو ہندو فریق کو دے دیا جائے اور سنی سینٹرل بورڈ کو ایودھیا میں ہی کسی بھی جگہ پر پانچ ایکڑ زمین دی جائے تاکہ وہاں پر ایک مسجد کی تعمیر ہوسکے۔

مسجد کی تعمیر کے لیے کیا وقف بورڈ زمین لے گا؟
author img

By

Published : Nov 12, 2019, 8:58 AM IST

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام مسلم تنظیموں کے رہنماؤں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ کسی نے کہا کہ اس زمین کو لے لیا جائے اور وہاں پر عالیشان مسجد، ہسپتال یا اسکول اور کالج بنا یا جانا چاہیے تو کسی نے کہا کہ ہمیں پانچ ایکڑ زمین خیرات میں نہیں چاہیے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے صاف طور پر کہا تھا کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

جہاں تک پانچ ایکڑ زمین کا مسئلہ ہے تو بورڈ کی میٹنگ کے بعد اس مسئلے پر آخری فیصلہ کیا جائے گا۔

ایودھیا میں بورڈ کو زمین لینی ہے یا نہیں اس کے لیے 26 نومبر کو وقف بورڈ کی ایک اہم میٹنگ بلائی گئی ہے۔ جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ، "کیا زمین لے کر مسجد کی تعمیر کی جائے یا اس زمین کو چھوڑ دیا جائے؟"

مسجد کی تعمیر کے لیے کیا وقف بورڈ زمین لے گا؟، دیکھیں ویڈیو

بورڈ نے 26 نومبر کو بروز منگل جو میٹنگ طلب کی ہے اس میں سات نکاتی ایجنڈا طے کیا گیا ہے، لیکن اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ پانچ ایکڑ زمین پر بات ہوگی کہ نہیں؟

*بورڈ کا سات نکاتی ایجنڈا*

1۔ سابقہ میٹنگ 10اکتوبر کی توثیق

2۔ دفعہ 63 وقف ایکٹ 1995 کے تحت سبھی معاملات پر غور و خوض و فیصلہ

3۔ دفعہ 64 وقف ایکٹ 1995 کے تحت سبھی معاملات پر غور و خوض و آئندہ کا لائحہ عمل۔

4۔ دفعہ 36 (7)، 67 (2)، 67 (6) و دیگر دفعات کے سبھی معاملات پر غور و خوض و حکم۔

5۔ ایسے معاملات جو ہائی کورٹ سے ریمانڈ ہو کر آئے ہیں پر غور و خوض۔

6۔ وقف بورڈ سے متعلق مقدمات میں کارروائی پر غور و خوض

7۔ دیگر امور بہ اجازت چیئرمین۔

انہی نکات کے تحت پانچ ایکڑ زمین لینے پر بھی بات چیت ہوگی۔

ای ٹی وی بھارت کی اطلاع کے مطابق وقف بورڈ میں گیارہ ممبران ہوتے ہیں، لیکن موجودہ وقت میں صرف آٹھ ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اس بات پر اتفاق رائے رکھتے ہیں کہ ایودھیا میں بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین لے کر مسجد تعمیر کروانی چاہیے۔ یہی مسلم سماج اور ملک کے حق میں بہتر ہوگا۔

*بورڈ میں 11 ممبران ہوتے ہیں*

# دو ممبر پارلیمان رکن، ابھی یہ دونوں سیٹ خالی ہیں۔

# دو ممبر اسمبلی رکن ہوتے ہیں، جن میں ابھی ابرار احمد موجودہ وقت میں ہیں۔

# دو متوالی ہوتے ہیں، جن میں بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی اور عدنان فروخ بیگ موجود ہیں۔

# ایک عالم دین ہوتے ہیں، ابھی سید احمد علی ہیں۔

# ایک ممبر سماجی کارکن ہوتے ہیں، ابھی جنید صدیقی ہیں۔

# دو ممبر بار کونسل کے، ابھی عبدالرزاق اور عمران معبود خان ہیں۔

# حکومت کے نمائندے بھی ایک ہوتے ہیں، موجودہ وقت میں محمد جنید ہیں۔

لیکن وقف بورڈ اپنی میٹنگ کر پاتا اس کے پہلے ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 17 نومبر کو ایک میٹنگ منعقد کی ہے۔ جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ کیا سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن دائر کیا جائے یا نہیں؟

حالانکہ وقف بورڈ پہلے ہی صاف کر دیا ہے کہ وہ ریویو پٹیشن داخل نہیں کریگا یہی فیصلہ ان کا آخری اور حتمی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام مسلم تنظیموں کے رہنماؤں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ کسی نے کہا کہ اس زمین کو لے لیا جائے اور وہاں پر عالیشان مسجد، ہسپتال یا اسکول اور کالج بنا یا جانا چاہیے تو کسی نے کہا کہ ہمیں پانچ ایکڑ زمین خیرات میں نہیں چاہیے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے صاف طور پر کہا تھا کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

جہاں تک پانچ ایکڑ زمین کا مسئلہ ہے تو بورڈ کی میٹنگ کے بعد اس مسئلے پر آخری فیصلہ کیا جائے گا۔

ایودھیا میں بورڈ کو زمین لینی ہے یا نہیں اس کے لیے 26 نومبر کو وقف بورڈ کی ایک اہم میٹنگ بلائی گئی ہے۔ جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ، "کیا زمین لے کر مسجد کی تعمیر کی جائے یا اس زمین کو چھوڑ دیا جائے؟"

مسجد کی تعمیر کے لیے کیا وقف بورڈ زمین لے گا؟، دیکھیں ویڈیو

بورڈ نے 26 نومبر کو بروز منگل جو میٹنگ طلب کی ہے اس میں سات نکاتی ایجنڈا طے کیا گیا ہے، لیکن اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ پانچ ایکڑ زمین پر بات ہوگی کہ نہیں؟

*بورڈ کا سات نکاتی ایجنڈا*

1۔ سابقہ میٹنگ 10اکتوبر کی توثیق

2۔ دفعہ 63 وقف ایکٹ 1995 کے تحت سبھی معاملات پر غور و خوض و فیصلہ

3۔ دفعہ 64 وقف ایکٹ 1995 کے تحت سبھی معاملات پر غور و خوض و آئندہ کا لائحہ عمل۔

4۔ دفعہ 36 (7)، 67 (2)، 67 (6) و دیگر دفعات کے سبھی معاملات پر غور و خوض و حکم۔

5۔ ایسے معاملات جو ہائی کورٹ سے ریمانڈ ہو کر آئے ہیں پر غور و خوض۔

6۔ وقف بورڈ سے متعلق مقدمات میں کارروائی پر غور و خوض

7۔ دیگر امور بہ اجازت چیئرمین۔

انہی نکات کے تحت پانچ ایکڑ زمین لینے پر بھی بات چیت ہوگی۔

ای ٹی وی بھارت کی اطلاع کے مطابق وقف بورڈ میں گیارہ ممبران ہوتے ہیں، لیکن موجودہ وقت میں صرف آٹھ ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اس بات پر اتفاق رائے رکھتے ہیں کہ ایودھیا میں بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین لے کر مسجد تعمیر کروانی چاہیے۔ یہی مسلم سماج اور ملک کے حق میں بہتر ہوگا۔

*بورڈ میں 11 ممبران ہوتے ہیں*

# دو ممبر پارلیمان رکن، ابھی یہ دونوں سیٹ خالی ہیں۔

# دو ممبر اسمبلی رکن ہوتے ہیں، جن میں ابھی ابرار احمد موجودہ وقت میں ہیں۔

# دو متوالی ہوتے ہیں، جن میں بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی اور عدنان فروخ بیگ موجود ہیں۔

# ایک عالم دین ہوتے ہیں، ابھی سید احمد علی ہیں۔

# ایک ممبر سماجی کارکن ہوتے ہیں، ابھی جنید صدیقی ہیں۔

# دو ممبر بار کونسل کے، ابھی عبدالرزاق اور عمران معبود خان ہیں۔

# حکومت کے نمائندے بھی ایک ہوتے ہیں، موجودہ وقت میں محمد جنید ہیں۔

لیکن وقف بورڈ اپنی میٹنگ کر پاتا اس کے پہلے ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 17 نومبر کو ایک میٹنگ منعقد کی ہے۔ جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ کیا سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن دائر کیا جائے یا نہیں؟

حالانکہ وقف بورڈ پہلے ہی صاف کر دیا ہے کہ وہ ریویو پٹیشن داخل نہیں کریگا یہی فیصلہ ان کا آخری اور حتمی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.