پریاگ راج: الہٰ آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو ریاست کے مدارس میں مذہبی تعلیم کے معاملے پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے ان سے پوچھا ہے کہ سرکاری امداد یافتہ مدارس میں مذہبی تعلیم کیسے دی جا سکتی ہے۔ اگر سرکاری امداد یافتہ مدارس میں مذہبی تعلیم دی جارہی ہے تو کیا یہ آئین کے آرٹیکل 14، 25، 26، 29 اور 30 کی خلاف ورزی نہیں؟
سرکاری فنڈز سے مذہبی تعلیم کے تعلق سے عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو اس معاملے میں دائر عرضی پر جواب داخل کرنے کے لیے چھ ہفتے کا وقت دیا ہے۔ جسٹس دنیش کمار سنگھ نے جونپور کے ایک مدرسے کے استاد اعجاز احمد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا ہے۔ اعجاز احمد جونپور کے سدنی پور علاقے میں جاری مدرسہ صمدانیاں اسلامیہ میں استاد ہیں۔ انہوں نے یہ عرضی تنخواہ سے متعلق تنازعہ کو لے کر دائر کی ہے۔ عدالت نے مرکز کے اقلیتی محکمہ امور کے سکریٹری اور ریاستی حکومت کے اقلیتی محکمہ کے پرنسپل سکریٹری سے عرضی پر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔
تنخواہ کے تنازع کو لے کر اعجاز احمد نے الہٰ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ اعجاز احمد کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت الہٰ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس دنیش کمار سنگھ کی سنگل بنچ میں ہوئی۔ اعجاز احمد کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الہٰ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اترپردیش کے مدارس میں دی جانے والی مذہبی تعلیم کو لے کر مرکز اور یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : UP Madrasa Board یوپی مدرسہ بورڈ اور ریاستی اطفال کمیشن کے مابین رسہ کشی