اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ بھارت میں دینی مدارس کی روشن تاریخ رہی ہے جس نے ایک طرف جہاں مسلم نسل کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کیا ہے وہیں، جہالت و ناخواندگی کے خاتمے میں مثبت کردار ادا کیا ہے اور تعلیم و تربیت کو عام کرنے کی شاندار کوشش رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدارس کے طلبا سبھی میدان میں کامیابی کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔ لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ مدارس نے کھیل کود کے میدان پر توجہ نہیں دی ہے۔ جس کی وجہ سے مدارس کے طلبا کھیل کے میدان میں کافی پیچھے رہ گئے۔
ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کے جنرل سیکریٹری مولانا دیوان زماں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مدارس انتظامیہ کو طلبا کے کھیل کود پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش حکومت و ضلع انتظامیہ اس سلسلے میں مدارس کی مدد کریں تو مدارس کے طلبا بھی کھیل کود کے میدان میں نمایاں کامیابی درج کریں گے۔ جو نہ صرف مدارس کے لیے باعث فخر ہوگا بلکہ ملک کا نام روشن کرنے میں کامیاب نظر آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم کی جانب سے مدارس کے ذمہ داران سے رابطہ کیا جائے گا اور کھیل کود کے فروغ پر ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
بنارس کے مدرسہ رحمانیہ کے پرنسپل مولانا عبدالمتین نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ کھیل کود کے میدان میں غیر متوقع ترقی ہے۔ اس سے ایک طرف جہاں طلباء کی جسمانی نشوونما ہوتی ہے۔ وہیں، طلبا میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی مضبوط ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھیل سے ترقی کے مختلف راہ ہموار ہوتے ہیں۔ لیکن مدارس نے طلباء کے اس ہنر کی جانب توجہ نہیں دیا ہے، جس کی وجہ سے مدارس کے طلباء کی کھیل کود کے میدان میں تناسب کم ہے۔ لہذا مدارس انتظامیہ کو چاہیے کہ طلبا کی خفیہ صلاحیت کو بروئے کار لائیں اور کھیل کود پر خصوصی توجہ دیں۔
مولانا عبدالرحیم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کھیل کود کے بے شمار فوائد ہیں۔ کھیل کود کی سرٹیفکیٹ سے ملازمت میں سہولت ملتی ہے۔ یونیورسٹیز میں داخلہ میں بھی چھوٹ ملتی ہے۔ غرضیکہ بھارت کی بیشتر محکمہ میں کھیل کود کی سرٹیفکٹ سے طلباء کو آسانیاں میسر ہوتی ہیں اور اگر طالب علم کھیل کود میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے تو اس کی مستقبل کم عرصے میں تابناک ہو سکتی ہے۔
مدارس نے کھیل کود کو نظر انداز کیا ہے۔ اب جب مدارس میں جدید تعلیم کا دور شروع ہوا ہے تو کھیل کود پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل کیس کمینٹ رائٹنگ مقابلہ: اے ایم یو کی طالبہ کو اول انعام
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنؤ کے رجسٹرار نے بھی مدارس میں کھیل کود کے تعلق سے ہدایات جاری کیا اور ہفتے میں ایک دن کھیل کود کرانے کا حکم دیا ہے۔
اس سلسلے میں بیشتر مدارس کے ذمہ داران کی یہ شکایت ہے ہے کہ شہر میں موجود مدارس میں کھیل کود کے گراؤنڈ یا میدان نہ ہونے کی وجہ سے کھیل کود کی جانب مستقل توجہ نہیں دی جا سکتی ہے۔ لہذا حکومت مدارس میں کھیل کود کا ایک استاذ کا تقرر عمل میں لائے اور مدارس کو کھیل کود کا گراؤنڈ بھی فراہم کرے۔
ضلع انتظامیہ بھی اس میں مدد کرے، اگر ایسا ہوتا ہے تو مدارس کے طلباء بھی کھیل کود کے میدان میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، جس سے نہ صرف مدارس کا نام روشن ہوگا بلکہ ملک کے لیے سرمایہ فخر ہوں گے۔
آپ کو بتا دیں کی مدارس میں کھیل کود کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے آواز بلند کیا ہے اور بنارس کے بیشتر مدارس کے ذمہ داران اس بات سے متفق ہیں کہ اگر حکومت کھیل کود سے متعلق سہولیات فراہم کر دے تو طلبا و طالبات کو کھیل کے میدان میں آگے بڑھایا جاسکے گا جس سے ان کی کامیابی کے متعدد راستے ہموار ہوں گے۔