پوری دنیا 12 ربیع الاول کو جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔بھارت میں بڑی آبادی عید میلاد النبی کے موقع پر خوشیاں مناتی ہیں، جلوس نکالتے ہیں، جھنڈے لگاتے ہیں، گھروں کو سجاتے ہیں و دیگر مستحبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔لیکن اس سلسلے میں کچھ غلط فہمیاں بھی ہیں ان کو دور کرنا ضروری ہے۔ای ٹی وی بھارت نے ان تمام مسائل کو لے کر بنارس کے شہر قاضی مولانا غلام یاسین سے خاص بات چیت کی۔
شہر قاضی بنارس مولانا غلام یاسین نے بتایا کہ 12 ربیع الاول کو 12 وفات نہیں کہنا چاہیے اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ 12 ربیع الاول پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا دن ہے اور اسی کی خوشی میں لوگ جشن مناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یروشلم میں جشن عید میلاالنبی پر جمع ہوئے مسلمان
انہوں نے کہا کہ 12 ربیع الاول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات کا بھی دن ہے لیکن مذہب اسلام میں نبیوں کی جو خصوصیت شمار کی گئی ہے اس میں یہ ہے کہ اللہ کے نبیوں کو بظاہر موت آتی ہے لیکن حقیقیت میں زندہ ہیں اور اللہ کی جانب سے رزق پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ وفات اس لئے بھی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اسلام میں وفات کے موقع پر جشن منانے کا کوئی تصور نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش 12 ربیع الاول کو ہوئی جس سے ساری کائنات نور سے روش ہوگئی ۔ انہیں کی آمد کی خوشی میں گھروں کو سجانا ، غریبوں کی مدد کرنا نوافل کا اہتمام کرنا ،سیرت مصطفی کو بغور سننا اور پڑھنا باعث ثواب ہے۔