لکھنؤ: اتر پردیش مدرسہ بورڈ سے منظور شدہ مدارس میں ہونے والی تعطیلات کے حوالے سے مدرسہ بورڈ کے چئیرمین اور مدرسہ بورڈ کے رکن کے مابین لفظی جنگ جاری ہے۔ اس کا کیا نتیجہ ہوگا یہ آنے والا وقت بتائے گا لیکن اس سے صاف واضح ہے مدرسہ بورڈ میں سب کچھ صحیح نہیں چل رہا ہے۔UP Madrasa Board Chairman Iftikhar Ahmed Javed
20 دسمبر کو اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کی ایک اہم میٹنگ ہوئی تھی جس میں 2016 کے مدرسہ دستورالعمل میں ترمیم کے حوالے سے تجاویز طلب کی گئی تھی۔ اس دوران ایک تجویز مدرسہ بورڈ کے رکن قمر علی کی جانب سے آیا جس میں جمعہ کے بجائے اتوار کو چھٹی کے لیے کہا گیا تھا۔ اس دوران اسے بھی ایک تجویز کے طور پر شامل کیا گیا اور بورڈ کی آئندہ میٹنگ میں سبھی تجاویز پر فیصلہ کرنے کی بھی بات سامنے آئی لیکن اس کے بعد بورڈ کے رکن نے میڈیا میں بیان جاری کیا اور وزیراعلی و کابینہ وزیر سے ملاقات کرنے کا بھی دعوی کیا۔ اسی دوران مدرسہ بورڈ نے 2023 کے مدرسہ کیلنڈر کو جاری کردیا۔جس میں مجموعی طور پر 75 چھٹیوں کا ذکر ہے۔
کیلنڈر جاری کرنے کے عمل سے چھٹیوں کے حوالے سے بھی قمر علی کا اعتراض ہے، ان کا کہنا ہے کہ مدارس کے تعطیلات میں کمی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 29شعبان تک مدرسوں میں تعلیم کا عمل جاری رہے گا اس سے مدرسہ سے وابستہ لوگوں میں غلط پیغام گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں متعدد علماء و حفاظ نماز تراویح پڑھانے کے لئے جاتے ہیں اگر 29 شعبان تک مدرسوں میں تعلیم جاری رہے گی تو پھر مدارس کے اساتذہ کو پریشانیوں کا سامنا ہوگا۔ وہیں ٹائمنگ کے حوالے سے بھی انہوں نے اعتراض کیا ہے، تاہم مدرسہ بورڈ کے چیئرمین افتخار احمد جاوید نے کہا میٹنگ میں جو تجاویز آئے ہیں ان پر بورڈ کی آئندہ ہونے والی میٹنگ میں بحث ہوگی اور اس پر کوئی فیصلہ آئے گا۔ روڈ پر بیان بازی کرنا بورڈ کی شبیہ کو داغدار کرنا ہے،ہمیں کام کرنے میں پریشانی بھی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدرسہ میں جمعہ کی چھٹی ہوتی رہی ہے اور یہ روایت ہمیشہ برقرار رہے گی، بورڈ کے رکن کو کہاں سے اس کے جواز کی بنیاد ملی ہے اور جواز کی دلیل دے رہے ہیں، اس چیز کا انہیں علم نہیں ہے، لیکن جمعہ کے بجائے اتوار کو چھٹی پر مصر رہنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ ذہنی توازن کھو چکے ہی،ں وہی قمر علی نے اس کے جواب میں کہا کہ ذاتی طور پر ہمارے اوپر نازیبا تبصرہ کیا ہے اور اس حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتا ہوں۔
ان لفظی جنگ کا نتیجہ کیا ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم یہ ان باتوں سے صاف واضح ہوتا ہے کہ بورڈ میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔
مزید پڑھیں:UP Madrasa Board یوپی مدرسہ بورڈ کے دستورالعمل میں ترمیم کے لیے میٹنگ کا انعقاد، اہم مسائل پر گفتگو