لکھنو: لکھنؤ کی 19 سالہ ممتاز خان نے ہاکی میں بین الاقوامی سطح پر جونیئر بھارتی ٹیم کی نمائندگی کی ہے اور ٹیم کو کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیاتھا۔ ممتاز خان نے اب تک 40 بین الاقوامی میچز کھیلے ہیں۔
لیکن حال ہی میں ایک بین الاقوامی ایوارڈ ملنے پر ممتاز خان کی جھولی مین مزید خوشیاں بھر گئی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران ممتاز خان نے بتایا کہ اس ایوارڈ کے لئے پوری دنیا سے ووٹ کئے گئے تھے جس کھلاڑی کو سب سے زیادہ ووٹ حاصل ہوتے ہیں اسے اس ہی ایواڑ سے نوازا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرا انتخاب پانچویں نمبر پر ہوا تھا لیکن سبھی پہلو پر پوائنٹ ملنے کی وجہ سے اس ایواڑ کے لئے مجھے منتخب کیا گیا۔ Vegetables Seller Daughter Became Rising Star
ممتاز خان نے کہا کی وہ ایوارڈ حاصل ہونے پر بے حد خوش ہوئی ہیں ۔ان کا خواب ہے کہ وہ بھارت کی سینئر ہاکی ٹیم کی نمائندگی کریں۔
انہوں نے ہاکی کی شروعات باضابطہ طور پر انڈر 18 ایشیا کپ سے کی تھی جس میں ان کی ٹیم نے برونز میڈل حاصل کیا تھا، اس کے بعد انڈر 18 یوتھ اولمپک بھارتی ٹیم میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ۔اس مقابلے میں بھارت کو سلور میڈل ملا تھا۔
![سبزی فروش والدین کی بیٹی بین الاقوامی رائزنگ اسٹار](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-lko-03-mumtaz-khan-winer-raising-hockey-player-of-the-year-award-special-7200178_13102022203633_1310f_1665673593_268.jpg)
یہ بھی پڑھیں:India Beat Sri lanka by 8 Wickets ویمنز ایشیا کپ 2022 کا خطاب بھارت کے نام
ممتاز خان لکھنؤ کے چھاؤنی علاقے میں توپ خانہ مین مقیم ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے والد حفیظ خان ٹھیلے پر سبزی فروخت کرتے ہیں ۔ ممتاز کی والدہ قیصر جہاں بھی ان کا ہاتھ بٹاتی ہیں۔ قیصر جہاں اپنے شوہر حفیظ خان، 6 بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ اپنے بھائی کے گھر میں رہتی ہیں جو ایک کمرہ اور ایک کچن پر مشتمل ہے۔ ممتاز کے والد حفیظ خان بتاتے ہیں کہ ان کی بیٹی بچن سے ہی کھیل کی شوقین تھی ہم رکشا سے اسکول چھوڑ آتے تھے اور وہ کھیلتی رہتی تھی۔
![سبزی فروش والدین کی بیٹی بین الاقوامی رائزنگ اسٹار](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-lko-03-mumtaz-khan-winer-raising-hockey-player-of-the-year-award-special-7200178_13102022203633_1310f_1665673593_318.jpg)
ممتاز نے ہاکی کھیل کی شروعات 2011 میں کی تھی ۔انہوں نے آگرہ میں ہونے والے ایک مقابلے میں نمایاں کامیابی حاصل کی تھی، وہاں پر نیلم صدیقی کوچ نے ان کی صلاحیت کی شناخت کی اور لکھنؤ کے ڈی سنگھ بابو اسٹیڈیم کھیلنے کے لئے بھیجا۔ اس کے بعد 2017 میں دہلی میں کھیلنے گئی اور اس کے بعد بنگلور میں تربیت حاصل کی۔ممتاز آج بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کررہی ہیں وہیں ان کے اہل خانہ اس کی کامیابی سے انتہائی خوش ہیں۔Vegetables Seller Daughter Became Rising Star