ریاست اترپردیش کے رامپور کے متعدد گاؤں میں کسان پریشان نظر آرہے ہیں، ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کسانوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان کی فصلوں کی لاگت سے بھی کم دام مل رہا ہے۔
رامپور ضلع کے کھیتی باڑی والے علاقوں میں ہزاروں ایکڑ زمین میں لگی سبزیاں لاک ڈاؤن کی وجہ سے برباد ہو رہی ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزیوں کی درآمد بند ہے۔ وہیں مقامی منڈیوں میں بھی سبزیوں کی خرید و فروخت برائے نام ہی رہ گئی ہے۔ ایسے حالات میں کاشتکار کافی پریشان ہیں۔
کاشتکاروں کے کھیتوں میں لگیں سبزیاں جیسے کھیرا، ٹماٹر، شملہ مرچ، ہری مرچ، پالک اور دھنیا وغیرہ کی فصلیں کھیتوں میں تیار کھڑی ہیں لیکن بازاروں میں ان کا کوئی خریدار نہیں ہے۔ جس سے یہ سبزیاں اب خراب بھی شروع ہو گئی ہیں۔
سید نگر بلاک کے سنگن کھیڑا گاؤں کے کسان دنیش نے 10 ایکڑ اور ہوری لعل نے تین ایکڑ زمین پر شملہ مرچ، ہری مرچ اور ٹماٹر لگائے ہیں۔ ان کسانوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی سبزیاں باہر نہیں لے جائی جا رہی ہیں جس سے ان کی فصل بری طرح برباد ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منڈی میں بہت محدود تاجروں کو بلایا جا رہا ہے جس سے خریدار بہت کم ہو گئے ہیں۔
وہیں اس مرتبہ کھیرے کی کاشتکاری کرنے والے مکیش کمار کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کو اپنے کھیرے کی برباد ہوئی فصل کی کافی بڑی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو کھیرا اچھے داموں میں باہر فروخت ہو جایا کرتا تھا لاک ڈاؤن کی وجہ اس کا اب کہیں کوئی خریدار نظر نہیں آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاگت سے بھی 80 گنا کم قیمت مل رہی ہے۔ اس سے ان کی مزدوری بھی نہیں نکل رہی ہے۔
یہی نہیں ان جیسے نہ جانے کتنے کاشتکار ہوں گے جن کی لہلہاتی فصلیں اس لاک ڈاؤن کی نذر ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ اگر وقت رہتے حکومت اس جانب بھی سنجیدگی سے توجہ دے تو کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے جاری لاک ڈاؤن میں بھی ان کسانوں کے لیے راستے نکالے جا سکتے ہیں تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ کسان بھلے ہی کورونا وائرس کی لپیٹ میں آنے سے بچ جائیں لیکن فاقہ کشی کے بدلے آنے والی موت سے شاید ان کو کوئی نہیں بچا سکے گا۔