پدم شری اعزاز سے نوازے گئے جناب کلیم اللہ صاحب 'فادر آف مینگو' کے نام سے جانے جاتے ہو، لیکن حکومت سے ان کی بڑی شکایت ہے کیونکہ جس طرح سے ملیح آباد کی ترقی ہونی چاہیے تھی ویسے ہو نہیں رہی۔
'گلاس آم' سے ٹی بی کا علاج - مقبول
ملیح آباد کا آم نے بھلے ہی بیرونی ممالک میں اپنی مقبولیت کا لوہا منوایا ہے، لیکن حکومت کی بد انتظامی کے سبب باغبان پریشان حال ہیں۔
گلاس آم سے ٹی بی کا علاج، متعلقہ تصویر
پدم شری اعزاز سے نوازے گئے جناب کلیم اللہ صاحب 'فادر آف مینگو' کے نام سے جانے جاتے ہو، لیکن حکومت سے ان کی بڑی شکایت ہے کیونکہ جس طرح سے ملیح آباد کی ترقی ہونی چاہیے تھی ویسے ہو نہیں رہی۔
Intro:"آم سے دسہری کی ہے، منڈی میں دشہرہ۔
ہر آم میں نظر آتا ہے معشوق کا چہرہ۔"
ملیح آباد کا آم بھلے ہی بیرونی ممالک میں اپنی مقبولیت کا لوہا منوایا ہے، لیکن حکومت کی بدانتظامی کے سبب باغبان پریشان حال ہیں۔
Body:پدم شری اعزاز سے نوازے گئے جناب کلیم اللہ صاحب کو 'فادر آف مانگو' کے نام سے جانے جاتے ہوں، لیکن حکومت سے ان کی بڑی شکایت ہے کیونکہ جس طرح سے ملیح آباد کی ترقی ہونی چاہیے تھی ویسے ہو نہیں رہی۔
کلیم اللہ صاحب کئی دہائیوں سے آم پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے 100 سال پرانے ایک ہی درخت سے میں 300 قسم کے آم پیدا کر رہے ہیں، جن کا ذائقہ اور خوشبو مختلف مختلف ہوتی ہیں۔
کلیم اللہ صاحب کے باغ میں دسہری آم، لنگڑا آم، اس کے علاوہ اصل مقرر جس کی خوشبو اور ذائقہ دونوں ہی لاجواب ہے۔ آمن لامبا، نہ میٹھوا غازی پور، جوگنو وغیرہ۔
ایک آم گلاس ہوتا ہے، جو دیکھنے میں چھوٹا ہوتا ہے، لیکن اس کا کام بڑا ہوتا ہے۔ اس کے کھانے سے اور درخت کے نیچے رہنے سے کے ٹی بی کا مریض شفا پا جاتے ہیں۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ملیح آباد کو پورے دنیا میں مقبولیت حاصل، لیکن ریاستی حکومت ہو یا مرکزی حکومت کسی نے بھی یہاں کے لئے کوئی بنیادی سہولیات فراہم کرانا ضروری نہیں سمجھا۔ اس بات کو لیکر انکے دل میں لمبے عرصے سے کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے۔
انہوں نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بھلے ہی مجھے میرے کام کے لئے "پدم شری ایوارڈ" سے نوازا گیا ہو، لیکن جب بھی ہم حکومت سے بجلی پانی اور دوسری سہولت کا مطالبہ کرتے ہیں، تب حکومت ہماری جانب سے منہ پھیر لیتی ہے۔
Conclusion:ملیح آباد کے آم ملک میں ہی نہیں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی مقبولیت رکھتے ہیں۔ ان سب کے باوجود سرکار کی غلط پالیسی کے وجہ سے عزم بدحالی کا شکار ہے۔
جس وجہ سے بیرونی ممالک میں زیادہ ایکسپورٹ نہیں ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت یہاں پر بنیادی سہولتیں مہیا نہیں کروا رہی، جس سے ام کے باغبان تنگ حالی کا شکار ہیں۔
ہر آم میں نظر آتا ہے معشوق کا چہرہ۔"
ملیح آباد کا آم بھلے ہی بیرونی ممالک میں اپنی مقبولیت کا لوہا منوایا ہے، لیکن حکومت کی بدانتظامی کے سبب باغبان پریشان حال ہیں۔
Body:پدم شری اعزاز سے نوازے گئے جناب کلیم اللہ صاحب کو 'فادر آف مانگو' کے نام سے جانے جاتے ہوں، لیکن حکومت سے ان کی بڑی شکایت ہے کیونکہ جس طرح سے ملیح آباد کی ترقی ہونی چاہیے تھی ویسے ہو نہیں رہی۔
کلیم اللہ صاحب کئی دہائیوں سے آم پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے 100 سال پرانے ایک ہی درخت سے میں 300 قسم کے آم پیدا کر رہے ہیں، جن کا ذائقہ اور خوشبو مختلف مختلف ہوتی ہیں۔
کلیم اللہ صاحب کے باغ میں دسہری آم، لنگڑا آم، اس کے علاوہ اصل مقرر جس کی خوشبو اور ذائقہ دونوں ہی لاجواب ہے۔ آمن لامبا، نہ میٹھوا غازی پور، جوگنو وغیرہ۔
ایک آم گلاس ہوتا ہے، جو دیکھنے میں چھوٹا ہوتا ہے، لیکن اس کا کام بڑا ہوتا ہے۔ اس کے کھانے سے اور درخت کے نیچے رہنے سے کے ٹی بی کا مریض شفا پا جاتے ہیں۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ملیح آباد کو پورے دنیا میں مقبولیت حاصل، لیکن ریاستی حکومت ہو یا مرکزی حکومت کسی نے بھی یہاں کے لئے کوئی بنیادی سہولیات فراہم کرانا ضروری نہیں سمجھا۔ اس بات کو لیکر انکے دل میں لمبے عرصے سے کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے۔
انہوں نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بھلے ہی مجھے میرے کام کے لئے "پدم شری ایوارڈ" سے نوازا گیا ہو، لیکن جب بھی ہم حکومت سے بجلی پانی اور دوسری سہولت کا مطالبہ کرتے ہیں، تب حکومت ہماری جانب سے منہ پھیر لیتی ہے۔
Conclusion:ملیح آباد کے آم ملک میں ہی نہیں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی مقبولیت رکھتے ہیں۔ ان سب کے باوجود سرکار کی غلط پالیسی کے وجہ سے عزم بدحالی کا شکار ہے۔
جس وجہ سے بیرونی ممالک میں زیادہ ایکسپورٹ نہیں ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت یہاں پر بنیادی سہولتیں مہیا نہیں کروا رہی، جس سے ام کے باغبان تنگ حالی کا شکار ہیں۔