ETV Bharat / state

Satkhannda Monument لکھنؤ کی یہ تاریخی عمارت جسے منحوس کہا جاتا ہے - ریاست اترپردیش کے لکھنو

دارالحکومت لکھنؤ میں تاریخی عمارتوں میں آصفی امام باڑہ، جھوٹا امام باڑہ کے مابین واقع ستکھنڈا عمارت اپنی ادھوری تعمیر کی کئی کہانیاں کررہی ہے۔ ایک کہانی میں اس کی نامکمل تعمیر کی وجہ اس کا منحوس ہونا بتایا جاتا ہے۔

لکھنو کی یہ تاریخی عمارت جسے منحوس کہا جاتا ہے
لکھنو کی یہ تاریخی عمارت جسے منحوس کہا جاتا ہے
author img

By

Published : Jul 13, 2023, 2:05 PM IST

لکھنو کی یہ تاریخی عمارت جسے منحوس کہا جاتا ہے

لکھنو: ریاست اترپردیش کے لکھنو میں واقع ستکھنڈا یعنی سات منزلہ عمارت کی تعمیر 1842 میں نواب محمد علی شاہ نے تعمیر کرانا شروع کیا تھا جس کا مقصد تھا کہ یہاں پر نوابین اور بیگمات کے لیے عید اور محرم کا چاند دیکھنے کا بند و بست کرنا تھا لیکن اس عمارت کے مکمل ہونے سے پہلے نواب محمد علی شاہ جائزہ لینے ستکھنڈا پہنچے اور وہیں ان کا پیر پھسل گیا۔ علاج کے دوران ان کا انتقال ہو گیا۔ یہی وجہ رہی کہ اس عمارت کو منحوس کہا جانے لگا۔

نوابوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نواب محمد علی شاہ نے ست کھنڈا عمارت کی تعمیر نوابوں کی بیگمات اور نوابوں کو محرم اور عید کا چاند دیکھنے کے لیے کی جا رہی تھی لیکن اسی مقام پر نواب محمد علی شاہ کا پیر پھسل گیا۔ اسی میں حادثہ میں ان کا انتقال ہو گیا۔

اس کے بعد ست کھنڈا کی تعمیر ادھوری رہ گئی۔ امجد علی شاہ اس کے بعد نواب ہوئے۔ انہوں نے اس عمارت کو مکمل اس لیے نہیں کرایا چونکہ کہا جاتا ہے کہ اس عمارت کی تعمیر کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ اس عمارت کو منحوس کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Muharram Procession محرم کا جلوس رومی دروازے کے بجائے دوسرے راستے سے نکالا جائے گا

مسعود عبداللہ بتاتے ہیں کہ اکھلیش یادوں نے اپنے دور حکومت میں ستکھنڈے کی تزئن کاری کرائی تھی لیکن موجودہ دور میں ستکھنڈا بدحال ہے۔ اس کی دیکھ ریکھ پر کوئی توجہ نہیں ہے۔ لکھوری ایٹ اور بہترین نقاشی کی وجہ سے ستکھنڈا سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے لیکن موجودہ دور میں حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ستکھنڈا اب خستہ حال ہے۔

لکھنو کی یہ تاریخی عمارت جسے منحوس کہا جاتا ہے

لکھنو: ریاست اترپردیش کے لکھنو میں واقع ستکھنڈا یعنی سات منزلہ عمارت کی تعمیر 1842 میں نواب محمد علی شاہ نے تعمیر کرانا شروع کیا تھا جس کا مقصد تھا کہ یہاں پر نوابین اور بیگمات کے لیے عید اور محرم کا چاند دیکھنے کا بند و بست کرنا تھا لیکن اس عمارت کے مکمل ہونے سے پہلے نواب محمد علی شاہ جائزہ لینے ستکھنڈا پہنچے اور وہیں ان کا پیر پھسل گیا۔ علاج کے دوران ان کا انتقال ہو گیا۔ یہی وجہ رہی کہ اس عمارت کو منحوس کہا جانے لگا۔

نوابوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نواب محمد علی شاہ نے ست کھنڈا عمارت کی تعمیر نوابوں کی بیگمات اور نوابوں کو محرم اور عید کا چاند دیکھنے کے لیے کی جا رہی تھی لیکن اسی مقام پر نواب محمد علی شاہ کا پیر پھسل گیا۔ اسی میں حادثہ میں ان کا انتقال ہو گیا۔

اس کے بعد ست کھنڈا کی تعمیر ادھوری رہ گئی۔ امجد علی شاہ اس کے بعد نواب ہوئے۔ انہوں نے اس عمارت کو مکمل اس لیے نہیں کرایا چونکہ کہا جاتا ہے کہ اس عمارت کی تعمیر کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ اس عمارت کو منحوس کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Muharram Procession محرم کا جلوس رومی دروازے کے بجائے دوسرے راستے سے نکالا جائے گا

مسعود عبداللہ بتاتے ہیں کہ اکھلیش یادوں نے اپنے دور حکومت میں ستکھنڈے کی تزئن کاری کرائی تھی لیکن موجودہ دور میں ستکھنڈا بدحال ہے۔ اس کی دیکھ ریکھ پر کوئی توجہ نہیں ہے۔ لکھوری ایٹ اور بہترین نقاشی کی وجہ سے ستکھنڈا سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے لیکن موجودہ دور میں حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ستکھنڈا اب خستہ حال ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.