سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(دیہات) وکرانت ویر نے بتایا کہ گومتی نگر کے وشواس کھنڈ علاقے کے رہنے والے وشوجیت سنگھ پنڈیری نے علی الصبح تقریباً دو بجے اپنے ماں سے گر کر زخمی ہو جانے کی شکایت کی۔ زخمی حالت میں وشوجیت کواسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں اس کی موت ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کے ایک کمرے میں بئیر اور شراب کی کچھ بوتلیں ملی ہیں۔ گھر کافی بڑا ہے اور جگہ جگہ خون کے دھبے ہیں۔ وشوجیت ایک پرائیویٹ اسپتال میں بطور منیجر کے کام کررہے تھے۔پولیس پورے معاملے کی چھان بین کررہی ہے۔
مشتبہ حالت میں پرائیویٹ اسپتال کے منیجر ہلاک - منیجر
اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے گومتی نگر علاقے میں بدھ کی علی الصبح ایک پرائیویٹ اسپتال کے منیجر کی موت ہوگئی۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(دیہات) وکرانت ویر نے بتایا کہ گومتی نگر کے وشواس کھنڈ علاقے کے رہنے والے وشوجیت سنگھ پنڈیری نے علی الصبح تقریباً دو بجے اپنے ماں سے گر کر زخمی ہو جانے کی شکایت کی۔ زخمی حالت میں وشوجیت کواسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں اس کی موت ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کے ایک کمرے میں بئیر اور شراب کی کچھ بوتلیں ملی ہیں۔ گھر کافی بڑا ہے اور جگہ جگہ خون کے دھبے ہیں۔ وشوجیت ایک پرائیویٹ اسپتال میں بطور منیجر کے کام کررہے تھے۔پولیس پورے معاملے کی چھان بین کررہی ہے۔
Body:ایمبیڈینٹ دھوکہ دہی معاملہ: کمپنی کی مزید جائدادیں ضبط
بنگلور: امبیدینٹ بھی ایک پونزی اسکیم ہے جس میں ہزاروں لوگوں نے اپنا سرمایہ اس لئے لگایا تھا کہ انہیں ایمبیڈینٹ کے مفتیان نے اسے حلال قرار دیا تھا. امبیدینٹ تقریباً 900 کروڑ روپیوں کا گھپلہ ہے جو عوام الناس کے خاص طور پر مسلمانوں کو مذہب کا لبادہ اوڑھ کر دھوکہ دیا گیا تھا.
آج ایمبیڈینٹ کے کئی عدد متاثرین نے لنچہ مکتہ کرناٹکا کے ذمیداران کے ساتھ سی. سی. بی (سینٹرل کرائم برانچ) پہونچ کر اس بات کا جائزہ لیں کہ اس کیس میں کےا پیش رفت ہے.
اس موقع پر نریندرہ کمار نے ای ٹی. وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے آج مزید 1600 متاثرین کے فارمس سیی. سی. بی میں اس درخواست کے ساتھ جمع کئے کہ انہیں چارج شیت میں درج کئے جائیں. یاد رہے کہ لنچہ مکتہ کرناٹکا نے اس سے قبل کل 800 متاثرین کے فارمس کو سی. سی. بی. میں جمع کردیا ہے. انہوں نے بتایا کہ ایمبیڈینٹ کی جائدادیں جو ضبط ہوئی ہیں ان کے متعلق بتایا جا ریا ہے کہ وہ صرف 70 تا 80 کروڑ کے ہیں جب کہ متاثرین کی تعداد 1600 سے بھی زیادہ ہے اور جن کا سرمایہ بھی 900 کروڑ کے آس پاس ہے.
دوسری اور متاثرین کی تکالیف میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ سرمایہ ہماری زندگی بھر کی پونچی تھی جو کسی نے اپنے لڑکیوں کی شادی، بچوں کی پڑھائی، بزرگوں کے علاج وغیرہ جیسی ضروریات کو پوری کرنے کی چاہ سے ان کمپنیوں میں سرمایہ لگایا تھا جس کے واپس ملنے کی امیدیں ابھی بھی باقی ہیں.
متاثرین کو کئی عدد پونزی کمپنیوں سے کئے گئے بڑے دھوکہ دہی کے معاملات پر ریاستی حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ پر کوئی حیرت نہیں، شاید اس لئے کہ ان دھوکہ دہی کے معاملات میں کئی ریاستی وزرا و سیاست دان ملوث ہیں. متاثرین ابھی بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ پولیس کی تحقیقات میں تیزی لائ جائے اور ان کو ان کا سرمایہ جلد از جلد دلوانے کے جتن کئے جائیں. متاثرین کی یہ بھی پوزور مانگ ہے کہ ان دھوکہ دہی کے معاملات کو سی. بی. آئ کے حوالے کئے جائیں.
بائیٹس...
1. نریندرہ کمار،سیکرٹری، لنچہ مکتہ کرناٹکا
2. متاثرین.....
Note...
The video is being uploaded...
Conclusion: