اتر پردیش میں یوگی حکومت کے چار سال مکمل ہوگئے ہیں۔ ریاستی حکومت ان چار سالوں کو بے مثال چار سال کے نام سے اپنی حصولیابیوں کی تشہیر کر کر رہی ہے ۔
مگر گِذشتہ چار سالوں میں بھی مسلم علاقوں کی تصویر نہیں بدلی ہے۔ ریاست کے ضلع مئو میں بھی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ مگر مئو کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیاں ابھی بھی نامکمل ہے۔ ضلع کے قاری ساتھ گاؤں میں سال 2018 سے زیر تعمیر آنگن باڑی مرکز ابھی بھی اسی حالت میں ہے۔ اس آنگن باڑی مرکز کو گاؤں کے ہی پرائرمری اسکول کے احاطہ میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔
آنگن باڑی مرکز کی تعمیر مکمل ہو جانے کے بعد اس گاوں کے پانچ سال تک کہ بچوں کی تعلیم وتربیت ہوسکتی ہے۔ تاہم گذشتہ تین سالوں سے جاری تعمیر ابھی تک پائے تکمیل تک نہیں پہنچ سکی ہے۔ مقامی باشندے اسے حکومت کی لاپرواہی قرار دے رہے ہیں۔
آنگن باڑی مرکز کی دیواروں پر رنگ و روغن تو ہو گیا ہے لیکن فرش نامکمل ہے۔ کھڑکیاں اور دروازے استعمال کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اترپردیش حکومت کی ترقیاتی اسکیموں کا فائدہ اقلیتی آبادی والے علاقوں میں نہیں مل پا رہا ہے۔