ETV Bharat / bharat

انتخابی نتائج کے فوری بعد سنبھل میں تشدد پر ڈمپل یادو نے حکومت اور بی جے پی کو گھیرا

شاہی جامع مسجد کے سروے کو لے کر لگی آگ اب کم ہونے لگی ہے۔ تاہم اس حوالے سے سیاست گرم ہو گئی ہے۔

سنبھل تشدد
سنبھل تشدد (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

نئی دہلی: سنبھل میں پتھراؤ کے واقعہ پر سماج وادی پارٹی عدالت کا رخ کرنے کی بات کر رہی ہے۔ ایس پی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے کہا کہ " بے قصور لوگوں کو مارا گیا۔ جمہوری نظام میں ایسی چیزیں نہیں ہوتیں۔ حکومت نے ایسے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ہمارا وفد کل وہاں جائے گا اور ہم اس معاملے کو اٹھائیں گے اور اگر حکومت نے ہماری بات نہیں سنی تو ہمارے پاس عدالت جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انھوں نے اس معاملے پر بحث کے لیے آج دوبارہ پارلیمنٹ میں نوٹس دینے کی بات کہی۔

سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے کہا کہ، "انتظامیہ نے بوتھ پر قبضہ کرنے کا کام کیا اور آج جب ہم یوم آئین منا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک آئین کے تحت چلے۔ انتخابی نتائج کے فوراً بعد جس طرح سنبھل کا واقعہ ہوا تھا، مجھے لگتا ہے کہ یہ حکومت اور بی جے پی کی پالیسی اور ارادوں پر ایک بڑا سوال اٹھاتا ہے۔

وہیں، کانگریس نے بھی سنبھل میں اقلیتیوں کو نشانہ بنائے جانے پر یو پی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس ایم پی مانیکم ٹیگور کا کہنا ہے کہ "سنبھل کے معاملے پر کانگریس پارٹی کا موقف واضح ہے کہ پولیس کو فرقہ وارانہ بنایا گیا ہے۔ یوپی پولیس بی جے پی ونگ کی طرح کام کر رہی ہے، وہ ناقابل قبول ہے۔ پولیس نے پانچ بے گناہ لوگوں کا قتل کیا ہے۔ انتظامیہ کسی وفد کو جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے"

دوسری جانب، پولیس انتظامیہ نے تین خواتین سمیت 27 افراد کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ پولیس نے 21 مشتبہ ملزمان کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس پر پتھراؤ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے۔ کمشنر انجنیا کمار سنگھ نے کہا کہ ویڈیو اور تصاویر کی بنیاد پر مشتبہ ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے۔ اب تک 74 مشتبہ ملزمان کی شناخت ہو چکی ہے۔

مرادآباد کے ڈویژنل کمشنر، انجنیا کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ، "کل تک اس کیس میں ملوث نابالغوں کی تعداد تین تھی۔ لیکن یہ تعداد بدل سکتی ہے۔ نابالغ ملزمان کی کونسلنگ کی جا رہی ہے۔ ہم انہیں تعلیم دے کر ہنر مند بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے ایک چاقو بازیاب کر لیا ہے۔ چاقو اگر ہجوم کے درمیان استعمال کیا جائے تو یہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے، ہم معاشرے میں موجود سماج دشمن عناصر کی نشاندہی کریں گے اور ان تمام لوگوں کو بے نقاب کریں گے جو اس سازش میں ملوث تھے۔"

سنبھل میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کے بعد احتیاطی تدابیر کے طور پر اسکول، کالج اور انٹرنیٹ خدمات بند کردیے گئے تھے۔ حالات معمول پر آنے پر منگل کو اسکول اور کالج کھل گئے، تاہم انٹرنیٹ سروس اب تک بند ہے۔ انٹرنیٹ سروس آج شام چار بجے تک بند رہے گی۔ مانا جا رہا ہے کہ آج صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد انتظامیہ شام کو انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا فیصلہ لے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: سنبھل میں پتھراؤ کے واقعہ پر سماج وادی پارٹی عدالت کا رخ کرنے کی بات کر رہی ہے۔ ایس پی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے کہا کہ " بے قصور لوگوں کو مارا گیا۔ جمہوری نظام میں ایسی چیزیں نہیں ہوتیں۔ حکومت نے ایسے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ہمارا وفد کل وہاں جائے گا اور ہم اس معاملے کو اٹھائیں گے اور اگر حکومت نے ہماری بات نہیں سنی تو ہمارے پاس عدالت جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انھوں نے اس معاملے پر بحث کے لیے آج دوبارہ پارلیمنٹ میں نوٹس دینے کی بات کہی۔

سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے کہا کہ، "انتظامیہ نے بوتھ پر قبضہ کرنے کا کام کیا اور آج جب ہم یوم آئین منا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک آئین کے تحت چلے۔ انتخابی نتائج کے فوراً بعد جس طرح سنبھل کا واقعہ ہوا تھا، مجھے لگتا ہے کہ یہ حکومت اور بی جے پی کی پالیسی اور ارادوں پر ایک بڑا سوال اٹھاتا ہے۔

وہیں، کانگریس نے بھی سنبھل میں اقلیتیوں کو نشانہ بنائے جانے پر یو پی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس ایم پی مانیکم ٹیگور کا کہنا ہے کہ "سنبھل کے معاملے پر کانگریس پارٹی کا موقف واضح ہے کہ پولیس کو فرقہ وارانہ بنایا گیا ہے۔ یوپی پولیس بی جے پی ونگ کی طرح کام کر رہی ہے، وہ ناقابل قبول ہے۔ پولیس نے پانچ بے گناہ لوگوں کا قتل کیا ہے۔ انتظامیہ کسی وفد کو جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے"

دوسری جانب، پولیس انتظامیہ نے تین خواتین سمیت 27 افراد کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ پولیس نے 21 مشتبہ ملزمان کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس پر پتھراؤ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے۔ کمشنر انجنیا کمار سنگھ نے کہا کہ ویڈیو اور تصاویر کی بنیاد پر مشتبہ ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے۔ اب تک 74 مشتبہ ملزمان کی شناخت ہو چکی ہے۔

مرادآباد کے ڈویژنل کمشنر، انجنیا کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ، "کل تک اس کیس میں ملوث نابالغوں کی تعداد تین تھی۔ لیکن یہ تعداد بدل سکتی ہے۔ نابالغ ملزمان کی کونسلنگ کی جا رہی ہے۔ ہم انہیں تعلیم دے کر ہنر مند بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے ایک چاقو بازیاب کر لیا ہے۔ چاقو اگر ہجوم کے درمیان استعمال کیا جائے تو یہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے، ہم معاشرے میں موجود سماج دشمن عناصر کی نشاندہی کریں گے اور ان تمام لوگوں کو بے نقاب کریں گے جو اس سازش میں ملوث تھے۔"

سنبھل میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کے بعد احتیاطی تدابیر کے طور پر اسکول، کالج اور انٹرنیٹ خدمات بند کردیے گئے تھے۔ حالات معمول پر آنے پر منگل کو اسکول اور کالج کھل گئے، تاہم انٹرنیٹ سروس اب تک بند ہے۔ انٹرنیٹ سروس آج شام چار بجے تک بند رہے گی۔ مانا جا رہا ہے کہ آج صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد انتظامیہ شام کو انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا فیصلہ لے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.