نئی دہلی: سنبھل میں پتھراؤ کے واقعہ پر سماج وادی پارٹی عدالت کا رخ کرنے کی بات کر رہی ہے۔ ایس پی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے کہا کہ " بے قصور لوگوں کو مارا گیا۔ جمہوری نظام میں ایسی چیزیں نہیں ہوتیں۔ حکومت نے ایسے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ہمارا وفد کل وہاں جائے گا اور ہم اس معاملے کو اٹھائیں گے اور اگر حکومت نے ہماری بات نہیں سنی تو ہمارے پاس عدالت جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انھوں نے اس معاملے پر بحث کے لیے آج دوبارہ پارلیمنٹ میں نوٹس دینے کی بات کہی۔
#WATCH | Delhi: On the incident of stone pelting in Sambhal, Samajwadi Party MP Ram Gopal Yadav says, " ...innocent people were killed. such things do not happen in a democratic system. the government has not taken any action against such officials. our delegation will go there… pic.twitter.com/pxgdTy5CqU
— ANI (@ANI) November 27, 2024
سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے کہا کہ، "انتظامیہ نے بوتھ پر قبضہ کرنے کا کام کیا اور آج جب ہم یوم آئین منا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک آئین کے تحت چلے۔ انتخابی نتائج کے فوراً بعد جس طرح سنبھل کا واقعہ ہوا تھا، مجھے لگتا ہے کہ یہ حکومت اور بی جے پی کی پالیسی اور ارادوں پر ایک بڑا سوال اٹھاتا ہے۔
#WATCH | Delhi: Samajwadi Party MP Dimple Yadav says, " ...the administration did the work of booth capturing and today when we are celebrating constitution day, we want our country to be run by the constitution. the way the sambhal incident happened immediately after the election… pic.twitter.com/JQ2CjfTcl0
— ANI (@ANI) November 27, 2024
وہیں، کانگریس نے بھی سنبھل میں اقلیتیوں کو نشانہ بنائے جانے پر یو پی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس ایم پی مانیکم ٹیگور کا کہنا ہے کہ "سنبھل کے معاملے پر کانگریس پارٹی کا موقف واضح ہے کہ پولیس کو فرقہ وارانہ بنایا گیا ہے۔ یوپی پولیس بی جے پی ونگ کی طرح کام کر رہی ہے، وہ ناقابل قبول ہے۔ پولیس نے پانچ بے گناہ لوگوں کا قتل کیا ہے۔ انتظامیہ کسی وفد کو جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے"
#WATCH | Delhi | On the violence in UP's Sambhal, Congress MP Manickam Tagore says, " on the sambhal issue, congress party is clear that police have been communalised. the way up police are acting, like a bjp wing, is unacceptable. 5 innocent people have been murdered by the… pic.twitter.com/ippOGYFUVl
— ANI (@ANI) November 27, 2024
دوسری جانب، پولیس انتظامیہ نے تین خواتین سمیت 27 افراد کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ پولیس نے 21 مشتبہ ملزمان کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس پر پتھراؤ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے۔ کمشنر انجنیا کمار سنگھ نے کہا کہ ویڈیو اور تصاویر کی بنیاد پر مشتبہ ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے۔ اب تک 74 مشتبہ ملزمان کی شناخت ہو چکی ہے۔
#WATCH | Sambhal, Uttar Pradesh: Moradabad Divisional Commissioner, Aunjaneya Kumar Singh says, " the number of minors involved in the case was 3 till yesterday. but this number can change. the minor accused are being counselled. we are trying to educate them and make them… pic.twitter.com/SaqQkIU67D
— ANI (@ANI) November 27, 2024
مرادآباد کے ڈویژنل کمشنر، انجنیا کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ، "کل تک اس کیس میں ملوث نابالغوں کی تعداد تین تھی۔ لیکن یہ تعداد بدل سکتی ہے۔ نابالغ ملزمان کی کونسلنگ کی جا رہی ہے۔ ہم انہیں تعلیم دے کر ہنر مند بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے ایک چاقو بازیاب کر لیا ہے۔ چاقو اگر ہجوم کے درمیان استعمال کیا جائے تو یہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے، ہم معاشرے میں موجود سماج دشمن عناصر کی نشاندہی کریں گے اور ان تمام لوگوں کو بے نقاب کریں گے جو اس سازش میں ملوث تھے۔"
سنبھل میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کے بعد احتیاطی تدابیر کے طور پر اسکول، کالج اور انٹرنیٹ خدمات بند کردیے گئے تھے۔ حالات معمول پر آنے پر منگل کو اسکول اور کالج کھل گئے، تاہم انٹرنیٹ سروس اب تک بند ہے۔ انٹرنیٹ سروس آج شام چار بجے تک بند رہے گی۔ مانا جا رہا ہے کہ آج صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد انتظامیہ شام کو انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا فیصلہ لے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: