کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ایک بار پھر انسانی زندگی کو بری طرح سے متاثر کردیا ہے۔ ملک میں آکسیجن کی کمی سے ہو رہی اموات اور متاثرین کی پریشانیوں کے پیش نظر علی گڑھ کے انجینئرز کی پانچ رکنی ٹیم نے انوکھی پہل کرتے ہوئے ایک آکسیجن کنسنٹریٹر بنایا ہے جو ہوا میں موجود 21 فیصد آکسیجن کو 90 فیصد سے زیادہ تک بڑھا کر مریض کو براہ راست فراہمی کرتا ہے۔
انجینئر سید ابو ریحان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'یہ ایک پی ایس اے طریقہ ہے جس کو 'پریشر سونگ ایبزورشن' کہتے ہیں جو ہوا میں موجود 78 فیصد نائٹروجن اور 21 فیصد آکسیجن کو الگ کر دیتا ہے اور آکسیجن کو بڑھا کر مریض تک براہ راست فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آکسیجن کنسنٹریٹر میں ایک اہم جزو استعمال ہوتا ہے جس کا نام جیو لائٹ ہے جو نائٹروجن کو روک کر آکسیجن کو پاس کر دیتا ہے جس سے یہ آکسیجن کو کنسنٹریٹ کر دیتا ہے اور 90 فیصد سے زیادہ پہنچا دیتا ہے۔ آکسیجن کنسٹریٹر سے آکسیجن حاصل کرنے کے لیے صرف آپ کو بجلی چاہیے اور کچھ نہیں۔
اس کے علاوہ انجینئر محمد فیضان نے بتایا کہ 'یہ ایک کامیاب آکسیجن کنسنٹریٹر ہے کیونکہ اس کا تجربہ کئی مریضوں پر کیا جا چکا ہے۔ ایک مریض جس کا آکسیجن لیول 60 تھا لیکن اس آکسیجن کنسنٹریٹر کو لگانے کے بعد 90 تک پہنچ گیا اور وہ بھی محض ایک گھنٹے میں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم اس کو مادی اور مزدوری قیمت پر ہی ضرورت مندوں تک پہنچانا چاہتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مریض اس سے استفادہ کر سکیں۔
محمد حمزہ نام کے انجینئر نے بتایا اس میں استعمال ہونے والا اہم جزو جیو لائٹ ہے جو فی الحال مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں اس لیے انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ اس آکسیجن کنسنٹریٹر کو بنانے کے لیے ہمیں جلد سے جلد زیادہ سے زیادہ تعداد میں اشیا مہیا کائے تاکہ ہم اس کو جلد سے جلد مریضوں تک پہنچا سکیں۔