علی گڑھ: شعبہ اردو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اسسٹنٹ پروفیسر معید راشدی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اردو زبان کے استعمال سے اردو تو فروغ پا رہی ہے لیکن اردو کے رسم الخط کو وہ فروغ نہیں مل رہا ہے۔ ان کے مطابق اس قول سے کسی کو کوئی اعتراض نہ ہوگا کہ اردو دنیا کی سب سے شیریں زبان ہے جو سامع کے کانوں میں رس گھولتی ہے اور شاید اسی لیے اب نہ صرف اردو بولنے والے ممالک میں ہی بلکہ غیر اردو ممالک میں بھی اردو کا استعمال سوشل میڈیا پر خوب کیا جاتا ہے۔ Urdu too became language of electronic, social media
سوشل میڈیا پر اردو زبان کے استعمال میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے متعلق علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر معید راشدی نے کہا کہ زبان کا استعمال وہی لوگ کرتے ہیں جو زبان جانتے ہیں۔ اردو کے حوالے جب ہم بات کرتے ہیں تو اس سے ہماری مراد ہوتی ہے رسم الخط، یعنی اگر اردو کو اس کے رسم الخط میں نہ لکھیں تو یہ شبہہ ہونے لگتا ہے کہ یہ ہندوستانی ہے، یا عام بول چال کی زبان ہے، یا کوئی اور؟ بغیر رسم الخط کے شناخت کا مسئلہ ہوتا ہے۔
یک روزہ سمینار بعنوان 'جدید لسانیات اردو ادب کے حوالے سے' میں پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے اردو زبان کے سوشل میڈیا پر استعمال سے متعلق کہا کہ سوشل میڈیا پر اردو زبان کا استعمال ہونا ایک خوش آئند پہل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سماجی سائٹوں پر جس زبان کا استعمال کیا جارہا ہے وہ ترسیل کی زبان ہے لیکن اگر ترسیل میں تلفظ اور املے کی غلطیاں ہوتی ہیں تو اس پر غور کرنے کی اور ان غلطیوں درست کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر اردو میں جو غلطیاں ہوتی ہیں وہ کبھی کبھی تو کم علمی اور کبھی موبائل میں موجود آٹوڈکٹیشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس لیے سماجی سائٹ پر جب بھی تحریر کیا جائے تو اس کو ایک بار نہیں بلکہ کئی بار کراس چیک کرلیا جائے تاکہ تحریر املے اور ٹائپنگ کی غلطیوں سے پاک ہوسکے۔
واضح رہے کہ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں اور اس وقت جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سینٹر آف انڈین لینگویجز، اسکول آف لینگویج، لٹریچر اینڈ کلچر کے پروفیسر ہیں اور اردو زبان و ادب کی خدمات کے حوالے سے وہ بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں۔ جب کہ معید راشدی اے ایم یو شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر سمیت ایک شاعر اور مصنف کے علاوہ انہیں 2013 میں ساہتیہ اکیڈمی دہلی نے نوجوان ادیب کی حیثیت سے قومی اعزاز سے سرفراز کیا ہے۔
مزید پڑھیں:Urdu Journalism Seminar in Mumbai ممبئی میں اُردو صحافت کے سمینار پر تنازع