رامپور میں پتنگ بازی بھی اہم شوقوں میں سے ایک شوق ہے۔ لیکن اگر یہی شوق کسی کی ناحق ہلاکت کا سبب بن جائے تو پھر یہی شوق چند لمحوں میں ایک بڑے غم میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
دراصل رامپور میں پتنگ بازی کے شائقین نے ایک دوسرے کی پتنگ کاٹنے کے خاطر خطرناک کیمکل سے لیس چائنیز مانجھے کا استعمال بڑے پیمانے پر شروع کر دیا ہے۔ جس سے آئے دن حادثات رونما ہو رہے ہیں۔
کبھی سڑکوں پر بائک سوار اس مانجھے کی زد میں آکر لہولہان ہو جاتے ہیں تو کبھی راہگیروں کی گردن میں چائنیز مانجھے الجھنے سے جان تک چلی جاتی ہے۔
گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران کئی ایسے حادثات سامنے آئے ہیں جس میں کئی افراد چائنیز مانجھے میں الجھ کر زخمی ہوگئے جبکہ ایک 21 سالہ نوجوان جانِ عالم کی چائنیز مانجھے کی زد میں آنے سے موقع پر ہی ان کی موت ہو گئی اس سے پہلے بھی گذشتہ برسوں میں شہر کے کئی نوجوان چائنیز مانجھے کی زد میں آکر اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے چائینیز مانجھے کی خرید و فروخت پر پابندی کے باوجود بھی اس کے استعمال میں کوئی کمی آتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ اس معاملے پر پولیس کی ناقص کارکردگی سے متعلق ہم نے رامپور کے پولیس کپتان شگن گوتم سے سوالات کئے۔
چائنیز مانجھے کے خلاف رامپور کے سماجی کارکنان کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی منعقد ہوتے رہے ہیں اس کے باوجود بھی نہ تو پتنگ شائقین چائنیز مانجھے کا استعمال بند کر رہے ہیں اور نہ ہی انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے میں کوئی سختی نظر آ رہی ہے۔