ریاست اتر پردیش کے بہرائیچ میں واقع حضرت سید ساہو سالار مسعود غازی رحمت اللہ علیہ کی مشہور درگاہ ہے،ان دنوں یہاں عرس چل رہا ہے، حضرت سید ساہو سلار مسعود کا تعلق ضلع بارہ بنکی سے تھا، Ghazi Saiyyad Salar Masud s shrine
بوڑھے بابا کی درگاہ کمیٹی کے چیئرمین کلیم الدین عثمانی کے مطابق سید سالار ساہو عرف بوڑھے بابا افغانستان سے بھارت پہونچے تھے وہ غزنی کے رہنے والے تھے. بوڑھے بابا اس وقت اجمیر کے اسلامک گورنر تھے، سید ساہو سالار مسعود غازی رحمت اللہ علیہ کی پیدائش اجمیر ہی ہوئی تھی بوڑھے بابا کی اہلیہ کا انتقال بھی یہیں ہوا تھا. چونکہ بوڑھے بابا کا مقصد اقتدار پر قابض ہونا نہیں تھا. اسلئے وہ اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے ملک کی گلیوں کی خاک چھاننے لگے۔
وہ ملک کے مختلف اضلاع سے ہوتے ہوئے جب سترکھ قصبہ پہونچے تو انہیں یہاں کا ماحول پسند آ گیا اور وہ یہیں بس گئے، اور اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے لگے. کلیم الیدین عثمانی بتاتے ہیں کہ جس وقت بوڑھے بابا سترکھ قصبہ آئے تھے اس وقت یہاں ستی اور ڈولا جیسی سماجی برائیاں رائج تھیں، ان کے مطابق انہوں نے اس دور میں ان سماجی برائیوں کو ختم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا.
سترکھ،ردولی اور بہرائیچ کی درگاہ کے درمیان آپسی تعلقات ہیں، اس لئے تینوں درگاہوں کے درمیاں عرس کے دوران تمام رسومات ادا کی جاتی ہیں. بوڑھے بابا کا ایک عرس جیٹھ ماہ میں ہوتا ہے، جس میں پکے آم کی پہلی کھیپ بوڑھے بابا کے نذر کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:Pahalwan Shah Baba Urs in Barabanki: پہلوان شاہ بابا کا عرس جوش وخروش کے ساتھ منایا جارہا ہے
بوڑھے بابا اس وقت قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال ہیں،ان پر تمام مذاہب اور مسلک کا عقیدہ ہے،یہی وجہ ہے کہ ان کی درگاہ پر بھی زائرین کا تانتا لگا رہتا ہے، اور وہ اپنی اپنی روایات کے مطابق عقیدت کا نظرانہ پیش کرتے رہتے ہیں۔