اے ایم یو اردو اکیڈمی کے ایکٹنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر زبیر شاداب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ زندگی کے ہر شعبہ میں اردو کو استعمال کرنا اس لحاظ سے بہت ضروری ہے کہ اردو آدمی کو مہذب بناتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ جس بھی پیشہ میں رہیں، اگر آپ اچھی زبان کا استعمال کریں گے تو تلفظ درست ہوگا، لہجہ نرم ہوگا۔ جب بات کہنے کا سلیقہ آپ کو آتا ہے تو وہ بات دل تک پہنچتی ہے۔ عالمی کی سطح پر اگر شیریں زبانوں کا انتخاب ہوتا ہے تو اس میں اردو بھی شامل ہوتی ہے۔
زبیر شاداب نے کہا کہ اردو ذریعہ تعلیم تو ہے، لیکن اس کو مزید وسیع پیمانے پر فروغ دیا جائے تو میں سمجھتا ہوں جو افراتفری کا عالم ہے اس میں بڑی تخفیف ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اردو کا تعلق ایک ساتھ دنیا کی تین بڑی زبانوں سے ہے سنسکرت، فارسی اور عربی۔ ان تینوں زبانوں سے اس کا برابر کا رشتہ رہا ہے۔
ڈاکٹر زبیر شاید نے مزید کہا کہ اردو میں اظہار کی قوت جو پیدا ہوئی وہ عجیب و غریب ہے۔ بہت سارے معاملات میں تو یہ فارسی اور سنسکرت سے بھی آگے نکل جاتی ہے کیونکہ یہ ان تینوں کا حسین امتزاج ہے۔
مزید پڑھیں:
یوپی مدرسہ بورڈ کے امتحانات پر طلبا و مدرسین میں تشویش
انہوں نے کہا کہ اردو سیاست کی نظر ہوگئی۔ اردو زبان اظہار کی زبان ہے، یہ میڈیا کی زبان ہے اس کو تو ذریعہ تعلیم کی حیثیت سے مزید وسعت دے کر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ زبان کا تعلق مذہب سے نہیں ہوتا۔ البتہ مذہبی ادب سے ہو سکتا ہے۔ اگر اردو کو مسلمانوں کی زبان کہتے ہیں، تو کیرالہ کے مسلمانوں کی زبان ملیالم ہے، تمل ناڈو کے مسلمانوں کی زبان تمل ہے، آندھرا کے مسلمانوں کی زبان تیلگو ہے، بنگال کے مسلمانوں کی زبان بنگالی ہے۔
اردو ہندو، مسلمان، سکھ اور پنجابیوں کی زبان بھی ہے اور بنگالیوں کی بھی زبان ہے۔ اس لئے کہ لوگ تسلیم کریں یا نہ کریں لیکن یہ انکے اظہار کا حسین ترین ذریعہ ہے۔