اترپردیش کے سہارنپور، (دیوبند)گزشتہ 25روز سے دیوبند کے عیدگاہ میں چل رہے خواتین کے احتجاجی مظاہرہ میں ایک نئی چیز دیکھنے کو مل رہی ہے۔
یہاں پر اُن لوگوں کے نام شدہ تختیاں لگائی گئی ہیں جو سی اے اے کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس کی گولی سے فوت ہوگئے تھے۔
وہاں پر موجود خواتین سے تسلیم قریشی نے گفتگو کی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تختیاں اس لئے لگائی ہیں تاکہ انہیں خراج عقیدت پیش کی جاسکے کیونکہ وہ شہید ہوئے ہیں۔
سلمیٰ احسن نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے کے دوران شہید ہوئے افراد کی یاد میں تختیاں لگائی گئی ہیں کیونکہ یہ وہ لوگوں ہیں جو سی سی اے کی مخالفت کرتے ہوئے ان کو شہید کیا گیا ہے۔۔
اِن کو ہم شہید مانتے ہیں جبکہ حکومت اِن کو شہید نہیں مان رہی ہے، اس لئے ہم نے یہاں پر یہ تختیاں لگائی ہیں تاکہ حکومت ہماری اس بات کو تسلیم کرے۔
فوزیہ عثمانی نے کہا کہ ہم لوگوں نے یہاں پر جو یہ تختیوں پر نام لکھے ہیں وہ پولیس کی گولیوں سے شہید ہوئے ہیں ہمارا مقصد یہی ہے کہ ہم انکو یاد کرتے رہیں اور ہمارا ارادہ اور مضبوط سے مضبوط تر ہوتا رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک ہم یہاں سے نہیں ہٹے گیں جب تک یہ قانون واپس نہیں لیاجاتا۔انہوں نے کہا کہ ہم لوگ شہید ہونے والے ہرافراد کو دیوبند کے عیدگاہ میدان میں خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے۔
نجم قریشی نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کو بچانے کے لئے جو لوگ شہید ہوئے ہیں انکے نام کی لکھی ہوئی تختیاں لگائی گئی ہیں تاکہ انہیں یاد کیاجاتارہے۔ انہوں نے کہ جب تک سی اے اے اور این آرسی واپس نہیں لیا جائے گا ہمارا یہ احتجاج جاری رہے گا۔