ETV Bharat / state

Uttar Pradesh Assembly election: یوپی اسمبلی انتخابات، تیسرے مرحلے کی تفصیلات پر نظر

اترپردیش اسمبلی انتخابات میں تیسرے مرحلے کے تحت 16 اضلاع کی 59 سیٹو ں پر سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان کل صبح 7 تا شام 6 بجے تک ووٹ ڈالے جائیں گے۔ UP Polls 3rd phase at a Glance

یوپی اسمبلی انتخابات، تیسرے مرحلے کی تفصیلات پر نظر
author img

By

Published : Feb 19, 2022, 9:19 PM IST

چیف الیکشن افسر اجئے کمار شکلا نے ہفتہ کو بتایا کہ 2.016کروڑ ووٹر627 امیدواروں کے قسمت پر کا فیصلہ کریں گے، جس میں 97 خاتون امیدوار بھی شامل ہیں۔ شکلا نے بتایا کہ مجموعی ووٹروں میں سے 1.16کروڑ مرد ووٹر ہیں، جبکہ خاتون رائے دہندگان کی تعداد 9990000 ہے۔ رائے دہندگان 15557 پولنگ اسٹیشنوں کے 25794 پولنگ بوتھوں پر اپنی حق رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ Uttar Pradesh Assembly election

اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (نظم ونسق) پرشانت کمار نے کہا کہ تیسرے مرحلے میں 13 اسمبلی حلقے بشمول قنوج، شکوہا آباد، فیروزآباد ، مین پوری، بھوگاؤں، کشنی، کرہل، علی گنج ، سادآباد، آریہ نگر، سیسا مئو، قدوائی نگر اور کانپور کینٹ کو حساس اسمبلی حلقوں میں رکھا گیا ہے۔ جبکہ 5401 پولینگ بوتھوں کو کافی حساس زمرے میں رکھا گیا ہے۔

اے ڈی جی نے بتایا کہ خواتین کی سہولیت کے لیے اس مرحلے میں 170 پنک بوتھ بنائے گئے ہیں۔ جہاں پر 38 خاتون انسپکٹر یا سب انسپکٹر اور 339 خاتون کانسٹیبل یا ہیڈ کانسٹیبل تعینات کیے گئے ہیں۔ اس مرحلے میں سنٹرل فورسز کی860.33 کمپنیاں 15557پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کی گئی ہیں۔'

کمار نے بتایا کہ' یوپی پولیس کے 5154 انسپکٹر یا سب انسپکٹر، 50597 کانسٹیبل یا ہیڈ کانسٹیبل، پی اے سی کی 39.2 کمپنیاں و 49905 ہوم گارڈس،1330 پی آر ڈی جوان اور 10425 چوکیداروں کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔'

اے ڈی جی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق تمام شراب کی دوکانوں کو بند کردیا گیا ہے اور جن اضلاع میں کل ووٹنگ ہونی ہیں ان کی سرحد شام پانچ بجے سے سیل کردی گئی ہیں'۔

قابل ذکر ہے کہ اس مرحلے میں برج علاقے کے پانچ اضلاع فیروز آباد، ہاتھرس، مین پوری، ایٹا اور کاس گنج کی 19، اودھ علاقے کے کانپور، کانپور دیہات، اوریا، فرخ آباد، قنوج اور ایٹاوا ضلع کی 27 اور بندیل کھنڈ کے پانچ اضلاع جھانسی، جالون، للت پور، مہوبہ اور ہمیر پور کی 13 سیٹوں پر ا نتخاب ہونا ہے۔ ان میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کا سب سے مضبوط گڑھ 'یادو بیلٹ ایٹا، اٹاوہ اور مین پوری شامل ہیں، جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گزشتہ انتخابات میں زبردست نقب زنی کی تھی۔

تیسرے مرحلے کی 59 سیٹوں پر سنہ 2107 میں بی جے پی نے 49 سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ ایس پی کو 9 اور کانگریس کو محض ایک سیٹ کامیابی ملی تھی۔ اس علاقے میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکاتھا۔ اپنی بقا کی جنگ لڑنے والی اپوزیشن پارٹیاں اس الیکشن کے تیسرے مرحلے میں اپنا کھویا ہوا میدان دوبارہ حاصل کرنے کی امید کر رہی ہیں، وہیں بی جے پی اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ کسی بھی قیمت پر اس علاقے میں خود کو کمزور نہ ہونے دیا جائے۔'

اس مرحلے میں نہ صرف یوگی حکومت کے وزراء بلکہ مرکزی وزیر کی ساکھ بھی داؤ پر لگ گئی ہے۔ ان میں مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل مین پوری کی کرہل سیٹ پر ایس پی صدر اکھلیش یادو کو چیلنج دے رہے ہیں، جو تیسرے مرحلے کی پولنگ میں سب سے اہم سیٹوں میں سے ایک ہے۔ یوگی حکومت میں ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے وزیر رام نریش اگنی ہوتری اسی ضلع کی بھوگاؤں سیٹ پر قسمت آزما رہے ہیں اور ستیش مہانا کانپور ضلع کی مہاراج گنج سیٹ پر قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔

ساتھ ہی سادآباد، جسونت نگر، فرخ آباد اور قنوج وہ اسمبلی حلقے ہیں جہاں پر معروف چہرے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ ایس پی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے بھائی شیو پال سنگھ یادو اٹاوا کی جسونت نگر سیٹ سے ایس پی کے نشان پر میدان میں ہیں۔ جبکہ ملائم کے دوست ہری اوم یادو بی جے پی کے ٹکٹ پر سرسا گنج سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ جبکہ کبھی بی ایس پی کا برہمن چہرہ سمجھے جانے والے رامویراپادھیائے بی جے پی کے ٹکٹ پر سادآباد سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔

وی آر ایس لے کر سیاست میں قدم رکھنے والے کانپور کے سابق پولیس کمشنر اسیم ارون قنوج (محفوظ) سیٹ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں۔ وہیں فرخ آباد سے کانگریس نے سابق وفاقی وزیر سلمان خورشید کی بیوی لوئس خورشید کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ جبکہ قدوئی نگر سے اجئے کپور اور گوند نگر سیٹ سے کرشما ٹھاکر کو ایک بار پھر انتخابی میدان میں اتارا ہے دونوں بہت ہی معمولی ووٹوں کے مارجن سے سابقہ الیکشن ہارے تھے۔

اس سے پہلے تمام سیاسی پارٹیوں بشمول بی جے پی، ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس نے پورے زور و شور سے انتخابی مہم چلائی۔ تیسرے مرحلے کی جن 59سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے ان میں سے تقریباً دو درجن سیٹوں پر دلت ووٹ اور اتنی ہی سیٹوں پر پسماندہ طبقات کے ووٹر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے سنہ 2012 میں جب ایس پی نے حکومت بنائی تھی تو اسے ان 59 سیٹوں میں سے 37 پر جیت حاصل کی تھی۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس الیکشن میں کسانوں کی ناراضگی بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ وہیں سماج وادی پارٹی (ایس پی) اپنی شکست سے باہر نکلنے اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اپنے روایتی گڑھ خصوصاً بندیل کھنڈ میں اپنی کارکردگی کو بلندی تک لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

چیف الیکشن افسر اجئے کمار شکلا نے ہفتہ کو بتایا کہ 2.016کروڑ ووٹر627 امیدواروں کے قسمت پر کا فیصلہ کریں گے، جس میں 97 خاتون امیدوار بھی شامل ہیں۔ شکلا نے بتایا کہ مجموعی ووٹروں میں سے 1.16کروڑ مرد ووٹر ہیں، جبکہ خاتون رائے دہندگان کی تعداد 9990000 ہے۔ رائے دہندگان 15557 پولنگ اسٹیشنوں کے 25794 پولنگ بوتھوں پر اپنی حق رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ Uttar Pradesh Assembly election

اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (نظم ونسق) پرشانت کمار نے کہا کہ تیسرے مرحلے میں 13 اسمبلی حلقے بشمول قنوج، شکوہا آباد، فیروزآباد ، مین پوری، بھوگاؤں، کشنی، کرہل، علی گنج ، سادآباد، آریہ نگر، سیسا مئو، قدوائی نگر اور کانپور کینٹ کو حساس اسمبلی حلقوں میں رکھا گیا ہے۔ جبکہ 5401 پولینگ بوتھوں کو کافی حساس زمرے میں رکھا گیا ہے۔

اے ڈی جی نے بتایا کہ خواتین کی سہولیت کے لیے اس مرحلے میں 170 پنک بوتھ بنائے گئے ہیں۔ جہاں پر 38 خاتون انسپکٹر یا سب انسپکٹر اور 339 خاتون کانسٹیبل یا ہیڈ کانسٹیبل تعینات کیے گئے ہیں۔ اس مرحلے میں سنٹرل فورسز کی860.33 کمپنیاں 15557پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کی گئی ہیں۔'

کمار نے بتایا کہ' یوپی پولیس کے 5154 انسپکٹر یا سب انسپکٹر، 50597 کانسٹیبل یا ہیڈ کانسٹیبل، پی اے سی کی 39.2 کمپنیاں و 49905 ہوم گارڈس،1330 پی آر ڈی جوان اور 10425 چوکیداروں کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔'

اے ڈی جی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق تمام شراب کی دوکانوں کو بند کردیا گیا ہے اور جن اضلاع میں کل ووٹنگ ہونی ہیں ان کی سرحد شام پانچ بجے سے سیل کردی گئی ہیں'۔

قابل ذکر ہے کہ اس مرحلے میں برج علاقے کے پانچ اضلاع فیروز آباد، ہاتھرس، مین پوری، ایٹا اور کاس گنج کی 19، اودھ علاقے کے کانپور، کانپور دیہات، اوریا، فرخ آباد، قنوج اور ایٹاوا ضلع کی 27 اور بندیل کھنڈ کے پانچ اضلاع جھانسی، جالون، للت پور، مہوبہ اور ہمیر پور کی 13 سیٹوں پر ا نتخاب ہونا ہے۔ ان میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کا سب سے مضبوط گڑھ 'یادو بیلٹ ایٹا، اٹاوہ اور مین پوری شامل ہیں، جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گزشتہ انتخابات میں زبردست نقب زنی کی تھی۔

تیسرے مرحلے کی 59 سیٹوں پر سنہ 2107 میں بی جے پی نے 49 سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ ایس پی کو 9 اور کانگریس کو محض ایک سیٹ کامیابی ملی تھی۔ اس علاقے میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکاتھا۔ اپنی بقا کی جنگ لڑنے والی اپوزیشن پارٹیاں اس الیکشن کے تیسرے مرحلے میں اپنا کھویا ہوا میدان دوبارہ حاصل کرنے کی امید کر رہی ہیں، وہیں بی جے پی اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ کسی بھی قیمت پر اس علاقے میں خود کو کمزور نہ ہونے دیا جائے۔'

اس مرحلے میں نہ صرف یوگی حکومت کے وزراء بلکہ مرکزی وزیر کی ساکھ بھی داؤ پر لگ گئی ہے۔ ان میں مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل مین پوری کی کرہل سیٹ پر ایس پی صدر اکھلیش یادو کو چیلنج دے رہے ہیں، جو تیسرے مرحلے کی پولنگ میں سب سے اہم سیٹوں میں سے ایک ہے۔ یوگی حکومت میں ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے وزیر رام نریش اگنی ہوتری اسی ضلع کی بھوگاؤں سیٹ پر قسمت آزما رہے ہیں اور ستیش مہانا کانپور ضلع کی مہاراج گنج سیٹ پر قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔

ساتھ ہی سادآباد، جسونت نگر، فرخ آباد اور قنوج وہ اسمبلی حلقے ہیں جہاں پر معروف چہرے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ ایس پی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے بھائی شیو پال سنگھ یادو اٹاوا کی جسونت نگر سیٹ سے ایس پی کے نشان پر میدان میں ہیں۔ جبکہ ملائم کے دوست ہری اوم یادو بی جے پی کے ٹکٹ پر سرسا گنج سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ جبکہ کبھی بی ایس پی کا برہمن چہرہ سمجھے جانے والے رامویراپادھیائے بی جے پی کے ٹکٹ پر سادآباد سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔

وی آر ایس لے کر سیاست میں قدم رکھنے والے کانپور کے سابق پولیس کمشنر اسیم ارون قنوج (محفوظ) سیٹ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں۔ وہیں فرخ آباد سے کانگریس نے سابق وفاقی وزیر سلمان خورشید کی بیوی لوئس خورشید کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ جبکہ قدوئی نگر سے اجئے کپور اور گوند نگر سیٹ سے کرشما ٹھاکر کو ایک بار پھر انتخابی میدان میں اتارا ہے دونوں بہت ہی معمولی ووٹوں کے مارجن سے سابقہ الیکشن ہارے تھے۔

اس سے پہلے تمام سیاسی پارٹیوں بشمول بی جے پی، ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس نے پورے زور و شور سے انتخابی مہم چلائی۔ تیسرے مرحلے کی جن 59سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے ان میں سے تقریباً دو درجن سیٹوں پر دلت ووٹ اور اتنی ہی سیٹوں پر پسماندہ طبقات کے ووٹر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے سنہ 2012 میں جب ایس پی نے حکومت بنائی تھی تو اسے ان 59 سیٹوں میں سے 37 پر جیت حاصل کی تھی۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس الیکشن میں کسانوں کی ناراضگی بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ وہیں سماج وادی پارٹی (ایس پی) اپنی شکست سے باہر نکلنے اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اپنے روایتی گڑھ خصوصاً بندیل کھنڈ میں اپنی کارکردگی کو بلندی تک لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.