کانپور کے اکبراعظم ہال میں میں شہر قاضی کانپور عالم رضا خان نوری صاحب کی آواز پر دلیت، بدھ ، سکھ، اور کریسچین مذاہب کے دانشوران اکٹھے ہوئے ، سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہم سٹیزن امینڈمنٹ ایکٹ کی مخالفت کریں گے یہ بل دستورہند کے خلاف ہے ، ملک کے آئین میں دیئے گئے برابری کے قانون پر سیدھا حملہ ہے ۔
یہ بل ہندتو پر مبنی ہے ، یہ ہندو راشٹر بنانے کی پہل کا حصہ ہے۔ اس بل سے ہندوستان کی سالمیت کو خطرہ ہے ،اس لئے ہم اس بل کو کسی بھی قیمت پر لاگو نہیں ہونے دیں گے۔ اس کی ہر ممکنہ کوشش مخالفت کرتے رہیں گے ۔
جلسہ میں تمام دانشوران اور تمام دوسرے فرقوں کے رہنماؤں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرکے اس بل کی مخالفت کی ۔ سکھ اور کرسچن مزاہب کے رہنماؤں نے آئندہ اپنے اوپر بھی ہونے والے خدشات کا اظہار کیا ، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ آج یہ بل مسلمانوں کے خلاف آیا ہے کل اس سے سکھ اور کریسچین مذاہب کے لوگ بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
یہ کبھی دھرم پریورتن کی بات کرتے ہیں کبھی گھر واپسی کی بات کرتے ہیں ہیں کبھی اپنی برتری کی بات کرتے ہیں اور یہ کبھی خود کو اعلی سمجھنے لگتے ہیں اس لیے ان پر کسی بھی طریقے کا بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ۔
سبھی مذاہب کے لوگوں نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ ہم آگے بھی اس بل کی مخالفت کرتے رہیں گے ، جب تک بل واپس نہیں ہوجاتا تب تک ہم امن کے طریقے سے اس بل کی مخالفت کریں گے سب نے مل کے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ آگے کس طرح سے ہمیں اس بل کا احتجاج کرنا ہے اس کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔