ETV Bharat / state

UP Govt Discriminate Minority مدارس کا سروے اقلیتوں میں عدم اطمینان کا باعث، مجلس علمائے ہند

مجلس علمائے ہند کے اراکین نے غیر تسلیم شدہ مدارس کے سرکاری سروے کرانے کے سلسلے میں اترپردیش سرکار کی ہدایت پرعدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔ UP Govt Discriminate Minority

مدارس کا سروے اقلیتوں میں عدم اطمینان کا باعث
مدارس کا سروے اقلیتوں میں عدم اطمینان کا باعث
author img

By

Published : Sep 6, 2022, 7:31 PM IST

لکھنؤ: مجلس علمائے ہند نے کہا کہ آرٹیکل30(1) کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے چلانے اور ان کے انتظامات کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ اس پر پابندی عائد کرنا آرٹیکل کی خلاف ورزی ہے۔ UP Govt Discriminate Minority BY Survey Unrecognized Madrasas

علماء نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں مختلف مذاہب و عقائد کے لوگ رہتے ہیں۔ ہر مذہب اور عقیدے کے افراد کو اپنی مذہبی تعلیم حاصل کرنے کی پوری آزادی ہے۔ آزاد بھارت میں کبھی اقلیتوں کے تعلیمی اداروں کے سروے کامطالبہ نہیں کیا گیا۔ اس لئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر منظور شدہ مدارس کا سرکاری سروے کرانے کے حکم پر نظر ثانی کرے۔

علماء نے کہا کہ مدارس کا اپنا نظام موجود ہے۔ اس پر شبہ کرنا اقلیتی طبقوں کو شک کی نگاہوں سے دیکھنے کے مترادف ہے۔ حکومت منظور شدہ مدارس کے سلسلے میں فرمان جاری کرنے کا حق رکھتی ہے لیکن غیر تسلیم شدہ مدارس کے سروے کا حکم اقلیتوں کےحقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے اقلیتوں میں حکومت کے تئیں عدم اطمینان پیدا ہوسکتا ہے۔ اگر غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کروانا ہے تو صرف اقلیتی تعلیمی اداروں کو ہی اس زمرے میں کیوں لایا جارہا ہے۔ بھارت میں موجود سبھی مذاہب و مسالک کے تعلیمی اداروں کا سروے کرایا جائے تا کہ عدم مساوات کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔ اس سے اقلیتی طبقہ کے تعلیمی اداروں کی موجودہ صورتحال بھی معلوم ہوگی اور یہ بھی واضح ہوگا کہ دیگر طبقات کے مقابلے میں مسلمانوں کے تعلیمی ادارے کس قدر پسماندگی کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:UP Assembly Monsoon Session اتر پردیش اسمبلی کا مانسون اجلاس 19 ستمبر سے

مجلس علمائے ہند کے تمام اراکین نے اترپردیش حکومت سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیاہے ۔ان میں مولانا نعیم عباس عابدی سرپرست مجلس علمائے ہند،مولانا سیدحسین مہدی حسینی(ممبئی) صدر،مولانا محمدمحسن تقوی دہلی نائب صدر،مولانا نثار احمد زین پوری نائب صدر،مولانا سید کلب جواد نقوی جنرل سکریٹری ،مولانا صفدر حسین جونپوری،مولانا تقی آغا حیدرآباد،مولانا غلام مہدی خان چنئی،مولانا کرامت حسین جعفری کشمیر،مولانا محمد حسین لطفی کارگل،مولاناعابد عباس دہلی ،مولانا سید تقی حیدر نقوی دہلی،مولانا تسنیم مہدی زید پوری،مولانا رضا حسین رضوی،مولانا امانت حسین بہار،مولانا شبیب کاظم مظفر پور بہار،مولانا میر اظہر علی عابدی کرناٹک ،مولانا سید رضاحیدر زیدی،مولانا غلام رضا رضوی ،مولانا سید نجیب الحسن زیدی مولانا مہر عباس رضوی کلکتہ اور دیگر علماء شامل ہیں۔

لکھنؤ: مجلس علمائے ہند نے کہا کہ آرٹیکل30(1) کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے چلانے اور ان کے انتظامات کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ اس پر پابندی عائد کرنا آرٹیکل کی خلاف ورزی ہے۔ UP Govt Discriminate Minority BY Survey Unrecognized Madrasas

علماء نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں مختلف مذاہب و عقائد کے لوگ رہتے ہیں۔ ہر مذہب اور عقیدے کے افراد کو اپنی مذہبی تعلیم حاصل کرنے کی پوری آزادی ہے۔ آزاد بھارت میں کبھی اقلیتوں کے تعلیمی اداروں کے سروے کامطالبہ نہیں کیا گیا۔ اس لئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر منظور شدہ مدارس کا سرکاری سروے کرانے کے حکم پر نظر ثانی کرے۔

علماء نے کہا کہ مدارس کا اپنا نظام موجود ہے۔ اس پر شبہ کرنا اقلیتی طبقوں کو شک کی نگاہوں سے دیکھنے کے مترادف ہے۔ حکومت منظور شدہ مدارس کے سلسلے میں فرمان جاری کرنے کا حق رکھتی ہے لیکن غیر تسلیم شدہ مدارس کے سروے کا حکم اقلیتوں کےحقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے اقلیتوں میں حکومت کے تئیں عدم اطمینان پیدا ہوسکتا ہے۔ اگر غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کروانا ہے تو صرف اقلیتی تعلیمی اداروں کو ہی اس زمرے میں کیوں لایا جارہا ہے۔ بھارت میں موجود سبھی مذاہب و مسالک کے تعلیمی اداروں کا سروے کرایا جائے تا کہ عدم مساوات کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔ اس سے اقلیتی طبقہ کے تعلیمی اداروں کی موجودہ صورتحال بھی معلوم ہوگی اور یہ بھی واضح ہوگا کہ دیگر طبقات کے مقابلے میں مسلمانوں کے تعلیمی ادارے کس قدر پسماندگی کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:UP Assembly Monsoon Session اتر پردیش اسمبلی کا مانسون اجلاس 19 ستمبر سے

مجلس علمائے ہند کے تمام اراکین نے اترپردیش حکومت سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیاہے ۔ان میں مولانا نعیم عباس عابدی سرپرست مجلس علمائے ہند،مولانا سیدحسین مہدی حسینی(ممبئی) صدر،مولانا محمدمحسن تقوی دہلی نائب صدر،مولانا نثار احمد زین پوری نائب صدر،مولانا سید کلب جواد نقوی جنرل سکریٹری ،مولانا صفدر حسین جونپوری،مولانا تقی آغا حیدرآباد،مولانا غلام مہدی خان چنئی،مولانا کرامت حسین جعفری کشمیر،مولانا محمد حسین لطفی کارگل،مولاناعابد عباس دہلی ،مولانا سید تقی حیدر نقوی دہلی،مولانا تسنیم مہدی زید پوری،مولانا رضا حسین رضوی،مولانا امانت حسین بہار،مولانا شبیب کاظم مظفر پور بہار،مولانا میر اظہر علی عابدی کرناٹک ،مولانا سید رضاحیدر زیدی،مولانا غلام رضا رضوی ،مولانا سید نجیب الحسن زیدی مولانا مہر عباس رضوی کلکتہ اور دیگر علماء شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.