ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے پریم وتی نگر کالونی سے اے ٹی ایس نے پاکستان کی آئی ایس آئی (انٹر سروسز انٹیلی جنس) کے لیے کام کرنے کے الزام میں عامر جاوید نام کے شخص کو گرفتار کیا ہے۔
یوپی اے ٹی ایس کے مطابق لکھنؤ اور کانپور میں عامر کے مزید مددگار موجود ہیں۔ عامر کے ایسے پانچ ساتھی یوپی اے ٹی ایس کے رڈار پر ہیں۔ ان میں سے عامر کے بہنوئی کے بڑے بھائی حمید الرحمن کو بھی کانپور سے گرفتار کیا گیا ہے۔
پوچھ گچھ میں کئی چونکا دینے والے انکشافات بھی ہوئے ہیں۔ عامر جاوید نے حمید الرحمن کی سفید رنگ کی انووا کار کو ہتھیار پہنچانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ اے ٹی ایس کا خیال ہے کہ اس معاملے کا سراغ گاڑی کی نقل و حرکت سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔
اے ٹی ایس کے مطابق کانپور کا حمید الرحمن اس گینگ کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ اس نے ذیشان اور اسامہ کو تربیت کے لیے پاکستان بھیجا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ حمید الرحمن کی گرفتاری کے بعد آئی ایس آئی سے متعلق کئی اور چونکا دینے والے راز سامنے آئیں گے۔ کانپور کے روشن نگر سے انووا کار بھی برآمد ہوئی ہے۔ برآمد شدہ گاڑی حمید الرحمٰن کے والد کے نام پر ہے۔
اے ٹی ایس کا دعویٰ ہے کہ عامر جاوید پاکستان کی آئی ایس آئی سے مسلسل رابطے میں تھا۔ جاوید نے آئی ایس آئی سے تین ہفتوں کی ٹریننگ لی ہے۔ جبکہ عامر کے والد اسلم جاوید نے اے ٹی ایس کے دعوے کی تردید کی، انہوں نے عامر کے بیرون ملک جانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سنہ 1994 سے سنہ 2003 تک سعودی میں کام کیا ہے۔ سنہ 2003 میں سعودی سے واپسی کے بعد عامر کبھی باہر نہیں گیا۔
یہ بھی پڑھیں: US Drone Strike: صرف افسوس کرنا اور معذرت کرنا کافی نہیں
دہلی پولیس اور یوپی اے ٹی ایس نے 14 ستمبر کو آئی ایس آئی ایجنٹ ہونے کے الزام میں پریاگ راج، لکھنؤ، رائے بریلی اور پرتاپ گڑھ سے عامر جاوید، ذیشان اور لالہ عرف مول چند اور فیض آباد سے آفتاب کو گرفتار کیا ہے۔ جاوید سمیت چھ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔