بنیادی تعلیم کے وزیر نے اترپردیش میں 69 ہزار اسسٹنٹ اساتذہ کی بھرتی کے معاملے میں ریزرویشن اسکینڈل کے الزامات کو واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔ بنیادی وزیر تعلیم ڈاکٹر ستیش چندر دوویدی کا کہنا ہے کہ 'اس بھرتی میں جنرل کیٹیگری کے لئے لگ بھگ 34600 اسامیاں خالی تھیں، جس میں جنرل کیٹیگری کے امیدواروں کو تقریباً 20301 اسامیاں حاصل ہوئیں۔
وہیں دیگر پوسٹ پر او بی سی، ایس سی ایس ٹی زمرے کے امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ریزرویشن اسکینڈل کا الزام سراسر غلط ہے۔ کچھ امیدوار غلط معلومات کی بنیاد پر کیس کو ہوا دے رہے ہیں۔'
بنیادی تعلیم کے وزیر نے کہا کہ 'امیدواروں کی طرف سے یہ مسلسل کہا جارہا ہے کہ قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات نے ان سے جواب طلب کیا ہے لیکن حکومت اس پر کوئی ردعمل نہیں دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ اترپردیش کے سرکاری پرائمری اور اپر پرائمری اسکولوں میں 69000 عہدوں کے لیے اسسٹنٹ اساتذہ کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔ اس وقت تیسرے مرحلے کی مشاورت کی گئی ہے۔ اس میں منتخب امیدواروں کو تقرری خطوط جاری کرنے کا عمل اب بھی رکا ہوا ہے۔
اس بھرتی عمل میں حصہ لینے والے او بی سی اور ایس سی زمرے کے امیدواروں کا کہنا ہے کہ 'اس عمل میں ریزرویشن کے قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔' اس سلسلے میں امیدواروں نے قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کو بھی شکایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: میرٹھ: اردو اساتذہ تقرری نہ ہونے طلبا پریشان
امیدواروں کا کہنا ہے کہ 'کمیشن نے بھی اس عمل میں ریزرویشن قوانین کی خلاف ورزی کو قبول کیا ہے۔ اس پر حکومت سے جواب بھی طلب کیا گیا ہے۔ ایک شکایت یہ بھی ہے کہ حکومت اپنا جواب کمیشن کو نہیں بھیج رہی ہے۔ یہ بھی الزام ہے کہ اس کی وجہ سے یہاں 5844 نشستوں کا نقصان ہوا ہے۔