پریاگ راج: امیش پال قتل معاملے میں ملزم بنائے گئے عتیق احمد کی طرف سے ان کی بیوی شائستہ پروین نے سی ایم یوگی اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے پورے معاملے کی مجسٹریل انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے پولیس پر گھر میں توڑ پھوڑ کرنے، ڈیڑھ لاکھ روپے نقد اور 7 لاکھ روپے کے زیورات چوری کرنے کا الزام لگایا۔ اس کے ساتھ جس کرائے کا مکان میں ان کا خاندان رہتا تھا، پولیس اور پی ڈی اے نے بغیر کسی اطلاع کے اسے مسمار کر دیا۔ اس دوران ان کے گھر کا سارا سامان تباہ ہو گیا۔ گھر کے اندر سے فرضی طریقے سے اسلحہ برآمد ہوا دکھایا گیا ہے۔
یہی نہیں، شائستہ پروین نے اپنے خط میں پولیس کے ذریعہ دو کمسن بیٹوں کو زبردستی گھر سے لے جانے کا الزام بھی لگایا ہے۔ وہ اس پورے واقعہ کے پیچھے ایک سازش کا الزام لگا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی ایس پی نے انہیں میئر کا امیدوار قرار دیا ہے۔ اس کے بعد سے شہر کے مضبوط رہنما انہیں میئر کے انتخاب میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے تمام سازشیں کر رہے ہیں۔ سیاسی دشمنی کی وجہ سے ان کے خاندان پر جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے۔
اپنی درخواست میں عتیق احمد کی اہلیہ نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ جس گھر میں رہتی تھیں وہ کرائے کا مکان ہے۔ اس کے مالک مکان کو بھی اطلاع نہیں دی گئی۔ اسی دوران پی ڈی اے نے گھر کے دروازے پر پہنچ کر مسماری کا عمل شروع کردیا جس سے گھر کا تمام سامان اور گھر کا سامان تباہ ہوگیا۔ اسی طرح دو سال قبل بھی ان کا آبائی گھر گرا دیا گیا جس کی وجہ سے پورا گھر اجڑ گیا۔ دوسری بار بھی ایسا ہی کیا گیا۔
شائستہ پروین نے سی ایم یوگی اور الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پورے معاملے کی مجسٹریٹ سے جانچ کرائی جائے تاکہ انصاف مل سکے اور ان افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جو قانون کے خلاف کام کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شائستہ پروین نے الزام لگایا کہ یہ سب کچھ ضلع کے کابینہ وزیر اور ان کی اہلیہ کے کہنے پر کیا جا رہا ہے تاکہ شائستہ پروین میئر کا انتخاب نہ لڑ سکیں۔