لکھنؤ: ریاست اترپردیش سے بی جے پی کے دو ارکان پارلیمنٹ روی کشن شکلا اور ہرناتھ سنگھ یادو نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو علیحدہ علیحدہ خط لکھ کر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے لوک سبھا میں بی جے پی کے جنوبی دہلی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی نے دانش علی کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ تبصرے کیے تھے جس پر بی جے پی بالخصوص رمیش بدھوڑی پر سخت نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ اداکار سے سیاستداں بنے روی کشن گورکھپور سے رکن پارلیمنٹ ہیں جبکہ ہرناتھ سنگھ یادو راجیہ سبھا کے رکن ہیں۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ روی کشن نے 6 اگست کو امروہہ میں 'امرت بھارت' اسٹیشن اسکیم کے آغاز کے موقع پر ایک سرکاری تقریب میں 'بھارت ماتا کی جئے' کے نعرے لگانے پر مبینہ طور پر اعتراض کرنے پر بی ایس پی رہنما دانش علی کے خلاف کارروائی کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے لوک سبھا اسپیکر کو خط میں لکھا کہ "یہ کسی تنازعہ سے بالاتر ہے کہ رمیش بدھوڑی کی جانب سے دانش علی کے خلاف جو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں وہ ناقابل قبول ہیں۔ تاہم دانش علی کی جانب سے جس طرح سے چیزوں کو توڑ مروڑ کر سیاسی ایجنڈے اور میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے وہ قابل اعتراض ہے۔ اس لیے میری آپ سے گزارش ہے کہ اس معاملے میں اور دانش علی کے غیر پارلیمانی الفاظ کا جائزہ لیں اور ان کے خلاف کاروائی کریں"۔
ہرناتھ سنگھ یادو نے کہا کہ وہ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے دانش علی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ بی ایس پی رہنما نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے تضحیک آمیز حوالہ دے کر اکسایا تھا۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے ہرناتھ سنگھ یادو نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کا وزیر اعظم کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کرنا ایک معمول بن گیا ہے اور انہوں نے اس عمل کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: نشی کانت دوبے کے الزامات بے بنیاد، ہمارے سنسکار ایسے نہیں ہیں: دانش علی
واضح رہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے بھی لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دانش علی نے ہی رمیش بدھوڑی کو اکسایا تھا۔